دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جہاں دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اجازت نہیں یا اس عمل کو برا سمجھا جاتا ہے اور حال ہی میں بھارت میں بھی اس حوالے سے ایک اعلان کیا گیا کہ 2 سے زائد بچوں والے افراد سرکاری نوکری کے اہل نہیں ہوں گے۔
مگر دنیا میں ایسا ملک بھی موجود ہے جو کہ بڑے خاندان اور زیادہ بچے پیدا کرنے کو فروغ دیتا ہے۔ جی ہاں، قازقستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کی حکومت زیادہ بچے پیدا کرنے کو فروغ دیتی ہے جب کہ اس سلسلے میں یہاں کی حکومت زیادہ بچے پیدا کرنے والی ماؤں کو معاوضہ اور میڈلز بھی دیتی ہے۔
اس پروگرام کا نام ’مدر ہیروئین پروگرام‘ ہے جس کی شروعات سابقہ سوویت یونین سے 1944 میں ہوئی تھی اور سب سے پہلے یہ انعام اس خاتون کو دیا گیا تھا جن کے 10 بچے تھے۔ یہ پروگرام حاملہ خواتین اور وہ خواتین جو ’سنگل پیرنٹ‘ کی حیثیت سے اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں ان کو بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
ایک مقامی خاتون کا کہنا ہے کہ میرے 6 بچے ہیں، میرا سب سے چھوٹا بچہ 4 سال کا ہے جب کہ سب سے بڑا 18 سال کا ہے، اسی طرح ایک اور خاتون نے بتایا کہ ان کی 8 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں۔
قازقستان کی حکومت نے بچوں کی افزائش کو فروغ دینے کے لیے ان کی ماؤں کو میڈلز سے نوازنے کے حوالے سے کچھ اصول بنائے ہیں یعنی 6 بچوں کی ماؤں کو سلور میڈل دیا جائے گا جب کہ 7 یا زائد بچے پیدا کرنے والی خاتون کو سونے کا میڈل دیا جائے گا۔
حکومت ان تمام خواتین کو زندگی بھر معاوضہ بھی فراہم کرتی ہے جنہوں نے زیادہ بچے پیدا کرنے پر میڈل حاصل کیا ہوتا ہے مگر جس خاتون کے 4 سے کم بچے ہوں تو انہیں حکومت ماہانہ معاوضہ نہیں دیتی۔ ایسی خاتون جن کے کم سے کم 4 بچے ہیں انہیں حکومت کی جانب سے ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے جب تک کہ بچے کی عمر 21 سال تک نہیں ہو جاتی۔
قارقستان کے سوشل اور لیبر پروگرام سے تعلق رکھنے والی اکسانا ایلوسیزووا کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کی یہی پالیسی ہے کہ زیادہ بچے پیدا کیے جائیں، اس حوالے سے ہر کوئی بات کرتا ہے کے زیادہ بچوں سے ملک کی آبادی بھی زیادہ ہو جائے گی۔
ایک 6 بچوں کی والدہ نے بتایا کہ مجھے حکومت کی جانب سے بچوں کے لیے ماہانہ 370 ڈالر رقم ملتی ہے جو کہ میرے لیے کافی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان پیسوں میں گزارا کر سکتی ہوں مگر پھر بھی میں کام کرتی ہوں اور یہ تمام پیسے ملا کر گزارا ہو جاتا ہے، میں اس حوالے سے میں کوئی شکایت نہیں کر رہی۔