جکارتہ: مختلف ممالک میں اب ایسے مساج سینٹرز کھل رہے ہیں جہاں سانپوں اور اژدہوں کے ذریعے جسم کا مساج کیا جاتا ہے، بشرطیکہ مساج کروانے والے کو اس سے خوف نہ آتا ہو۔ برسوں پہلے انڈونیشیا کے جزیرے بالی سے شہرت پانے والا ’سانپ کا مساج‘ آج کئی ممالک میں کیا جارہا ہے جن میں امریکا، برطانیہ، جرمنی، اسرائیل اور فلپائن شامل ہیں۔
خدمات اور فیس کے تھوڑے بہت فرق کے ساتھ، اس طرح کے تمام مساج سینٹروں میں غیر زہریلے سانپ اور بے ضرر اژدہے رکھے جاتے ہیں اور جس طرح کا مساج درکار ہوتا ہے، اسی حساب سے سانپ یا اژدہے کی قسم اور جسامت کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
مثلاً اگر کمر، بازوؤں، پنڈلیوں، پیروں، گردن اور کندھوں کا ہلکا پھلکا مساج کرنا ہو تو چھوٹے سانپ استعمال کیے جاتے ہیں جنہیں جسم کے متعلقہ حصے پر چھوڑ دیا جاتا ہے جہاں وہ مزے سے کلبلاتے رہتے ہیں؛ اور یوں مساج کروانے والے شخص کو بھی سکون ملتا ہے۔
اس کے برعکس، اگر درد کم کرنے کےلیے زیادہ دباؤ کی ضرورت ہو تو پھر بڑی جسامت کے سانپ یا اژدہے استعمال کیے جاتے ہیں۔ البتہ، مساج کی پوری کارروائی کے دوران مساج سینٹر کا عملہ وہاں موجود رہتا ہے جو مطلوبہ جگہ سے اِدھر اُدھر ہوجانے والے سانپوں کو پکڑ کر واپس ان کی جگہ پر رکھتا رہتا ہے۔
مساج شروع کرنے سے پہلے سانپوں کو صاف پانی سے دھو کر اچھی طرح سکھا لیا جاتا ہے، اس کے بعد کسی شخص کے جسم پر رکھ دیا جاتا ہے۔ فلوریڈا میں ایسے ہی ایک مساج سینٹر کے مالک نے بتایا کہ یہ تمام سانپ نہ صرف غیر زہریلے ہوتے ہیں بلکہ مزید احتیاط کی غرض سے ان کے منہ بھی ایک شفاف ٹیپ سے باندھ دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ گاہک کو کاٹ نہ سکیں۔
جب سوشل میڈیا پر اس مساج کے بارے میں خبریں پھیلیں تو کچھ لوگوں نے اعتراض کیا کہ بے ضرر اور معصوم سانپوں کا منہ باندھ دینا ایک غلط اور بے رحمانہ عمل ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے حفاظتی نقطہ نگاہ سے اہم قرار دیا ہے۔
ویسے تو سانپوں سے مساج کرنے والے ہر سینٹر کے نرخ الگ الگ ہیں لیکن اوسطاً ایک بار مساج کی فیس 80 ڈالر (تقریباً 13 ہزار پاکستانی روپے) جتنی وصول کی جاتی ہے۔