218

ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عہدے سے برطرف

کراچی: نقیب اللہ کیس میں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے چکی ہے جب کہ کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی۔

راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کیے جانے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا جب کہ ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ضلع ملیر کا چارج دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈال دیا گیا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کو ارسال کی تھی۔

راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے رکن ڈی آئی جی سلطان خواجہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ایس ایس پی کے مطابق سلطان خواجہ نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو کہا کہ تم بیان دو ہم تمہیں بچا لیں گے۔

راؤ انور کا کہنا تھا کہ وہ ثابت کریں گے کہ پولیس مقابلہ جعلی نہیں تھا اور انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ان کے ساتھ انصاف کرے گی۔

اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے لواحقین اس وقت شہر میں موجود نہیں ہیں، دستیاب معلومات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔

انتظار حسین کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کیس میں پولیس نے رضاکارانہ طور پر لواحقین کو بتایا کہ یہ سب پولیس اہلکاروں نے کیا۔

انصاف ہوتا نظر آئے گا: ثناءاللہ عباسی

دوسری جانب تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ہوتا نظر آئے، کمیٹی ممبر آزاد خان اور سلطان خواجہ نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ایک متفقہ رپورٹ بھیجی ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا از خود نوٹس لیا ہے۔