پیرس: اکثر سیاح کسی بھی مقام سے کسی یادگار شے کو گھر لے آتے ہیں لیکن ایک فرانسیسی جوڑے کو یہ کاوش اس وقت مہنگی پڑگئی جب انہوں نے اٹلی کے ساحل سے ریت لے جانے کی کوشش کی۔
اٹلی کا ایک خوبصورت ساحل، سارڈینیا ہے جو اپنی سفید ریت کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں سیر کےلیے آنے والے ایک فرانسیسی جوڑے نے کئی کلوگرام ریت اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی جسے قابلِ تعزیر جرم قرار دیتے ہوئے انہیں ابتدائی طور پر چھ سال قید کی سزا دی گئی۔
اس ساحل کی ریت کو باقاعدہ قانونی تحفظ حاصل ہے۔ اس سے قبل کئی سیاحوں کو یہاں سے ریت لے جانے پر جیل کی سزا ہوچکی ہے اور ان پر خطیر جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ بسا اوقات کئی سیاحوں نے اپنی بے گناہی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قانون سے ناواقف تھے۔
فرانسیسی جوڑے نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا کہ وہ اٹلی کے سخت قوانین سے ناواقف تھے۔ تاہم پورٹو ٹورس کی پولیس نے کہا کہ وہ معمول کی گشت پر تھے کہ انہیں ایک کار میں کچھ بوتلیں نظر آئیں جن میں ریت بھری تھی۔ اس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کیا تو مزید بوتلیں بھی ملی جو سب سفید ریت سے بھری ہوئی تھیں۔
پولیس کے مطابق کل 14 پلاسٹک کی بوتلوں میں 40 کلوگرام ریت تھی جسے یہ فرانسیسی جوڑا اپنے ساتھ لے جارہا تھا۔ دونوں میاں بیوی کی عمر 40 سال کے لگ بھگ ہے جنہیں اگلے روز ساساری شہر کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔ انہیں ممکنہ طور پر 3300 ڈالر جرمانے کے علاوہ ایک سے چھ سال قید تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
پولیس نے جوڑے کی بے گناہی کو رد کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ پورے ساحل پر جابجا بینر لگے ہیں کہ یہاں سے مٹی اٹھانا جرم ہے اور ان پر فرانسیسی سمیت کئی زبانوں میں ہدایات تحریر ہیں۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس ساحل کی سفید ریت کی طلب دنیا بھر میں ہے اور لوگ اسے انٹرنیٹ پر فروخت بھی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے تدارک کےلیے سخت ترین قوانین بنائے گئے ہیں۔
پولیس نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ سارڈینیا اور اطراف کے لوگ اس بات پر شدید نالاں ہیں کہ یہاں سے ریت اور سیپیاں چرائی جارہی ہیں، ’’وہ سمجھتے ہیں کہ چوری کا یہ عمل نہ صرف ماحول دشمن ہے بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس سے محروم رہ جائیں گی۔‘‘
سخت پابندیوں کے باوجود یہاں ریت چرانے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ اس ضمن میں ایئرپورٹ عملے کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں اور وہ اسکینر کے ذریعے سامان میں چھپی ریت کو آسانی سے شناخت کرلیتے ہیں اور ریت چور ایئرپورٹ پر ہی دھر لیے جاتے ہیں۔ اس طرح گزشتہ 20 برس کے دوران کئی ٹن ریت برآمد کی جاچکی ہے اور ہر سال اس کےلیے سخت سے سخت اقدامات کیے جارہے ہیں۔