برلن: دنیا کے سب سے بڑے مینڈک بہتے نالوں پر اپنا مسکن بناتے ہیں۔ اس کے لیے وہ دو کلوگرام تک وزنی پتھر ایک سےدوسری جگہ لے جاتے ہیں اور ایک محفوظ جگہ بناتے ہیں جہاں وہ انڈے دے کر اپنے بچوں کی پرورش کرسکتے ہیں۔
گولائتھ مینڈک کی زیادہ سے زیادہ لمبائی 34 میٹر اور وزن3.2 کلوگرام تک جاپہنچتا ہے۔ یہ پہلوان مینڈک اب صرف کیمرون اور خط استوا والے گنی میں پائے جاتے ہیں جہاں تازہ پانی کے چشمے ان کے لیے گھر کا درجہ رکھتےہیں۔
جرمنی میں برلن میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے ماہر مارک اولیور روئڈل کہتے ہیں کہ ہم گولائتھ کے بارے میں صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ دنیا کے سب سے بڑے مینڈک ہیں اور ان کے متعلق ہماری معلومات قلیل ہے۔ کیمرون میں ان مینڈکوں کے شکاری کہتے ہیں کہ بالغ نر مینڈک اپنے گھر کی سختی سے حفاظت کرتے ہیں۔ یہ سن کر سائنسدانوں کا تجسس بڑھا اور انہوں نے مینڈکوں پر غور شروع کیا۔
ماہرین نے دیکھا کہ مینڈک اپنا گھر چشموں کے اندر چھوٹے تالاب میں بناتے ہیں۔ کچھ جوہڑ قدرتی ہوتے ہیں اور بعض تالاب بنانے کے لیے وہ پتھر ڈھو کر لاتے ہیں۔ ماہرین نے روزانہ کی بنیاد پر ایک تالاب کو دیکھا اور ہر روز پتھروں کو جگہ بدلتے نوٹ کیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ مینڈکوں نے اپنے تالاب کو پتوں اور گھاس پھوس سے بھی صاف کیا۔ ایک گھونسلے میں سینکڑوں انڈے ہوتے ہیں جن میں بچے برآمد ہوکر پروان چڑھتے ہیں۔ اس دوران بالغ مینڈک پوری رات اس کی حفاظت کرتےہیں۔
لیکن اس سوال کا جواب نہیں مل سکا کہ آخر وہ اپنے گھر سے پتے وغیرہ کیوں ہٹاتےہیں حالانکہ وہ اسے کھا بھی سکتے ہیں۔ اس کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ مچھلی یا شرمپ وغیرہ انہیں کھانے کے لیے تالاب تک آسکتی ہیں اور یوں میںڈکوں کے بچوں یا انڈوں کو بھی ہڑپ کرسکتی ہیں۔ اسی وجہ سے احتیاطاً وہ پتوں کو بھی جمع نہیں ہونے دیتے۔
اگرچہ میںڈکوں کو پتھر لاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا لیکن مقامی قبائلیوں نے کہا ہے کہ انہوں کے مینڈکوں کو پتھر لاتے ہوئے دیکھا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کام مینڈک کی پچھلی ٹانگوں کی وجہ سے ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ اپنی جسامت کے باوجود یہ پانچ میٹر اونچی چھلانگ لگا سکتا ہے۔
مینڈکوں کی یہ صلاحیت کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل افریقی بل فراگ کو کئی میٹر طویل سرنگ کھودتے ہوئے دیکھا جاچکا ہے۔