عمان: اردن نے بحیرہ احمر کے کنارے اپنے پہلے انوکھے میوزیم کا افتتاح کیا ہے جسے زیرِ آب عسکری عجائب گھر قرار دیا جاسکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی تکمیل کے بعد یہ میوزیم مکمل جنگی فارمیشن کو ظاہر کرے گا۔
اردن کی حکومت نے اب تک ٹینک، ہیلی کاپٹر اور بکتر بند گاڑیاں پانی کی گہرائی میں اتاری ہیں جو اب سمندر کے فرش پر موجود ہیں۔ منصوبے کے تحت کل 19 متروکہ جنگی سازوسامان 92 فٹ گہرائی میں رکھا جائے گا۔
یہ میوزیم غوطہ خوری کے لیے مشہور ’عقبہ‘ کےمقام پر بنایا گیا ہے۔ منصوبے کے تحت کئی ٹینک، عسکری کرین، بکتر بند گاڑیاں، اینٹی ایئرکرافٹ گن اور جنگی ہیلی کاپٹروں کو اس میوزیم کی زینت بنایا جائے گا۔
عقبہ اکنامک زون کے ترجمان کے مطابق تمام عسکری سامان مونگے اور مرجانی سلسلوں (کورال ریفس) کے پاس رکھے گئے ہیں اور تمام فوجی گاڑیوں کو عین فوجی فارمیشن کی صورت میں رکھا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس عجائب گھر کا مقصد ’ غوطہ خوری، کھیل، ماحولیات اور میوزیم کا عنصر ایک جگہ قائم کرنا ہے۔ یہ اسکوبا غوطہ خوروں، سیاحوں اور شیشے کے پیندے والی کشتیوں کے لیے ایک خوبصورت نظارہ فراہم کرے گا۔
میوزیم کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اردن کی فوجی دھن بجائی گئ اور لوک فنکاروں کے ایک گروپ نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اس علاقے میں ملکی اور غیرملکی غوطہ خور بحیرہ احمر کے حسین کورال ریفس دیکھنے آتے ہیں۔ اب عالمی تپش اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے یہ مرجانی چٹانیں بہت تیزی سے تنزلی کی شکار ہیں۔
ماہرین نے سمندر میں فوجی سازوسامان اتارنے پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اردن پر تنقید کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے سمندری ماحول اور مخلوق کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ تاہم حکومتِ اردن کا اصرار ہے کہ فوجی سامان سے تمام مضر اشیا مثلاً گولہ بارود اور ایندھن وغیرہ نکال لیا گیا ہے۔ تمام آلات کو صاف کرکے ہی پانی میں ڈالا گیا ہے