لکھنؤ: بھارت میں ڈاکٹرز کی جانب مردہ قرار دیا گیا 20 سالہ نوجوان تدفین کے آخری لمحات میں جی اُٹھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی شہر لکھنو میں 22 سالہ نوجوان محمد فرقان کو طبیعت بگڑنے پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے نوجوان کو مردہ قرار دے دیا اور ضروری کارروائی کے بعد 7 لاکھ کا بل وصول کرکے لاش اہل خانہ کے حوالے کردی۔
محمد فرقان کے اہل خانہ غم سے نڈھال جواں سال بیٹے کی تدفین کے انتظامات کر رہے تھےکہ اچانک بڑے بھائی نے دیکھا کہ میت کے ہاتھوں اور پاؤں میں جنبش ہوئی جس کی تصدیق گھر کے دیگر افراد نے بھی کی۔
اہل خانہ نے میت کے قریب جاکر پکارا تو فرقان نے آہستہ آہستہ آنکھیں کھول دیں، محمد فرقان کو دوبارہ اسپتال لے جایا گیا جہاں فرقان کے زندہ ہونے کی طبی بنیادوں پر تصدیق کردی گئی۔
واضح رہے مسلسل بیماری کے باعث نقاہت ہوجاتی ہے اور کبھی کبھی بلڈ پریشر اتنا Low ہوجاتا ہے کہ ہاتھ کی نبض اور دل کی دھڑکن نہ تو سنائی دیتی ہیں اور نہ محسوس ہو پاتی ہیں اور شاید اسی وجہ سے ڈاکٹز نے محمد فرقان کو مردہ قرار دے دیا۔