اسلام آباد۔نیب نے حدیبیہ پیپرملزکیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیل دائر کردی۔قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے سپریم کورٹ کے 15 دسمبر کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی گئی ہے جو 25 سے 30 صفحات پر مشتمل ہے۔نیب کی اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 3 روز کی سماعت کے بعد اپیل خارج کی، 15 دسمبر کو عدالت نے جو فیصلہ دیا۔
اس میں نیب کی جانب سے فراہم کردہ مواد پر غور نہیں کیا گیا۔اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر حدیبیہ کیس میں اپیل دائر نہیں کی، پاناما کیس کے فیصلے کے بعد نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔نیب کا اپیل میں موقف ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق عدالتی فیصلے میں نقائص ہیں، فیصلے میں دوبارہ تفتیش سے متعلق آبزرویشن طے شدہ اصول قانون کے خلاف ہے،کیس کی دوبارہ تحقیقات سے نہیں روکاجاسکتا۔
اپیل پرجوزائدالمعیاد کی قدغن ہے اسے دورکیاجائے۔نیب کی اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصلے میں یہ کہنا درست نہیں کہ مخصوص قانون کا حوالہ نہیں دیا گیا،فیصلے کے پیراگراف 28 میں عدالت نے آبزرویشن دی،حدیبیہ فیصلے کے پیراف گراف 6،23،27 اور کو فیصلے سے حذف کیا جائے، فیصلے کے پیراف گراف 6،23،27 اور 32 نا صرف غیر متعلقہ بلکہ غیر ضروری ہیں۔اپیل میں موقف اپنایاگیاکہ پرویزمشرف اورپیپلزپارٹی نے شریف خاندان کی واپسی کی راہ ہموارکی،یہ نہیں کہاجاسکتاکہ مشرف اور پیپلزپارٹی شریف خاندان کی مخالف قوتیں تھیں۔اپیل میں کہا گیاہے کہ ریفرنس مشرف، پی پی اور(ن) لیگ حکومتوں کی ملی بھگت سے تاخیر کا شکار ہوا۔
یہی وجہ تھی کہ نیب حکام نے حدیبیہ ریفرنس میں دلچسپی نہیں لی لہذا طویل عرصے سے زیر التوا ہونے پر ریفرنس خارج نہیں کیا جاسکتا۔اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل مکمل ہونے تک زیرالتواریفرنس میں دوبارہ تحقیقات کی جاسکتی ہیں، سپریم کورٹ حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔نیب نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے 15 دسمبر کو فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی تھی۔نیب کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر پیر کو عملدرآمد کیا گیا۔
