اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چینی حکام کی مایوسی کی وجہ بننے والی صوبوں کی سست روپیشرفت کے باعث چین پاکستان اقتصادی راہداری کے خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر کا کنٹرول خود سنبھالنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چین ایم ایل۔I پروجیکٹ کو ’’اسٹریٹجک پروجیکٹ‘‘ کے پرانے اسٹیٹس سے ڈاؤن گریڈ کرنا چاہتا ہے جس کا نتیجہ قرضوں کی شرائط میں تبدیلی کی صورت میں نکلا، 2 ارب ڈالر کے کراچی سرکلر ریلویز پروجیکٹ پر عملدرآمد کو متاثر کرنے والے ایشوز بھی حل نہ ہوسکے۔
وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ترجیحی ایس ای زیز پر سست رفتار پیشرفت چینی حکام کو مایوس کر رہی ہے اور حکومت ان ایس ای زیز کو بچانا چاہتی ہے، زونز کا منصوبہ چینی صنعتوں کی ترغیب کے لیے بنایا گیا تھا مگر ایک سال سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، ان معاملات کو حل کرنے کے لیے وزارت منصوبہ بندی، سرمایہ کاری بورڈ، این ایچ اے اور اقتصادی امور ڈویژن پر مشتمل وفد آئندہ ہفتے چین جائے گا، اس دورے کا مقصد اصل سی پیک مومینٹم اور اسپرٹ کو بحال رکھنے کے لیے کوششیں کرنا ہے، وفد کی روانگی سے قبل سی پیک سے متعلق کابینہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سرمایہ کاری بورڈ کو ترجیحی ایس ای زیز کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی تیار کر کے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے، ان زونز کا کنٹرول لینے کے حوالے سے حتمی فیصلہ بی اوآئی کی رپورٹ اور چین کا دورہ کرنے والے پاکستانی وفد کے فیڈبیک کی بنیاد پر ہوگا۔
ابتدائی تجویز کے مطابق وفاقی حکومت صوبوں میں ان زونز کی تعمیر کرے گی اور ان کی آمدنی کو متعلقہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا تاہم یہ واضح نہیں کہ صوبے ان کا کردار کم کرنے والی اس تجویز کو قبول کریں گے یا نہیں، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اپنا موقف پیش کرنے کیلیے دستیاب نہ ہو سکے۔