310

سردار یوسف حج انتظامات میں نگران کمیٹی کے قیام پر ناراض

اسلام آباد۔وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف حج انتظامات میں شفافیت کے لئے کابنیہ کی نگران کمیٹی کے قیام پر اپنے ہی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ناراض ہوگئے ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور کو حج پالیسی پر بریفنگ دینے سے انکار کردیا وفاقی کابینہ پر برستے ہوئے کہا ہے کہ حج پالیسی ہمیں بنانی ہے تو کابینہ کمیٹی کی کیا ضرورت ہے۔

قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر کے اپنے ہی وزیراعظم اور کابنیہ کے خلاف اس طرح برملااحتجاج پرحیرانگی کا اظہار کیا ہے بعض اراکین کا کہنا ہے حج انتظامات کے حوالے سے مسائل اور مشکلات پیدا ہوئی تھیں تاہم مسائل کی ذمہ داری سعودی عرب پر ڈال دی گئی ہے جب کہ قائمہ کمیٹی نے خدام الحجاج کی فہرستیں نہ دینے پر بھی سیکرٹری مذہبی امور پر برہمی کا اظہار کیا ہے، اراکین نے کہا ہے کہ گزشتہ تین اجلاسوں سے وہ خدام الحجاج کی لسٹیں مانگی جا رہی ہیں لیکن مہیا نہیں کی جا رہیں ۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چیرپرسن شگفتہ جمانی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہا کہ وزیراعظم سے بات کرنے سے پہلے کمیٹی کو کچھ نہیں بتاوں گا اور کابینہ کے اجلاس میں تمام بات رکھوں گا۔وزیر مذہبی امور نے و اضح کیا ان کااحتجاج وزیراعظم سے ہے،حج پالیسی ہم نے بنانی ہے کابینہ کی کیا ضرورت ہے،وزیراعظم سے بات کرنے سے پہلے کمیٹی کو کچھ نہیں بتاؤں گا،کابینہ کے اجلاس کی تمام باتیں سامنے رکھوں گا۔

قائمہ کمیٹی کی جانب سے حج کوٹہ 60/40کرنے کی سفارش کر دی۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے وزیراعظم کے حج آپریشن پر نگران کابینہ کمیٹی قائم کرنے کے فیصلہ پر احتجاج بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی کی رکن شاہدہ اختر علی نے وزیر کی حمایت میں بولتے ہوئے کابنیہ کمیٹی کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا اورکہا کہ قومی اسمبلی میں بھی اس معاملے پر احتجاج کریں گے، نگران کمیٹی کا قیام وزارت کو چار سال اچھا کام کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حج کوٹہ میں ہمیں بھی شکایات تھیں لیکن کابینہ کمیٹی قائم کرکے سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں پر بھی عدم اعتماد کیا گیا۔

رکن کمیٹی پیر عمران نے کہا کہ وزارت نے چار سال اچھے حج کروائے ہیں اس دفعہ جو حج میں مسائل آڑے آئے تاہم کی ذمہ دار سعودی وزارت حج ہے، صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ ہم کمیٹی کی بجائے وزارت کے اقدامات پر مطمئن ہیں، نگران کابینہ کمیٹی کا قیام حج سسٹم کو ہائی جیک کرنے کے مترادف ہے۔ رکن کمیٹی لال ملہی نے کہا کہ حج میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، وفاقی وزیر کی کوئی بات نہیں سنی جا رہی اور انہیں سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔

رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ جزاء اور سزاء کا سنا تھا لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ سٹینڈنگ کمیٹی، سٹیئرنگ کمیٹی اور سینیٹ کی کمیٹیوں کی سفارشات کی بجائے کابینہ کی عملدرآمد کمیٹی بنائی جائے ۔ ہم بھی وفاقی وزیر کے ساتھ ان کے احتجاج میں شامل ہیں،حج آرگنائزیشن پاکستان کے نمائندے نے کہا کہ حکومت نے 60/40کا کوٹہ کر کے نجی شعبے کی خدمات کو پس پشت ڈال دیا ہے، جس پر ہم احتجاج کرتے ہیں، 3سال سے 22335کا حج کوٹہ مل رہا ہے،170زائد عمر عازمین حج کیلئے 500کا کوٹہ اور 315معذورین کیلئے نجی شعبے سے 13ہزار کا حج کوٹہ کاٹا گیا ہے،حج 2017میں پرائیویٹ سیکٹر کی کارکردگی شاندار رہی، ہم نے وزارت کے ساتھ مل کر حج پیکج بنائے، اس وقت 770حج کمپنیاں عازمین حج کو حج کروا رہی ہیں۔

وزارت کا حج پیکج قابل قبول نہیں،ریال کا ریٹ بڑھ گیا ہے،پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے، حکومت نے مرکزیہ میں حجاج کرام کو 100فیصد رہائشیں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ناکام رہے، اس سال سرکاری حج پر جانے والے بہت سے عازمین حج عرفات جانے سے رہ گئے، سعودی حکومت سے معاہدہ بھی نہیں ہوا لیکن پالیسی اعلان کر دیا گیا، حکومت1لاکھ 60ہزار عازمین حج کو نہیں سنبھال سکتی تو 1لاکھ90ہزار عازمین حج کو کیسے سنبھالے گی۔

چیئرمین کمیٹی شگفتہ جمانی نے سیکرٹری مذہبی امور سے کہا کہ گزشتہ تین اجلاسوں سے وہ خدام الحجاج کی لسٹیں مانگ رہی ہیں لیکن انہیں مہیا نہیں کی جا رہیں، مجاملہ ویزے میں دھاندلی کی گئی ہے، ،، جس پر سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ ہم ایک لاکھ 79ہزار حج کوٹہ کے جوابدہ ہیں، اگر کسی نے اپنی وجہ سے ویزہ لیا ہے تو سعودی اتھارٹی سے ۔وزارت مذہبی امور اس کی ذمہ دار نہیں ہے، انہوں نے گزشتہ سال بھی کوشش کی تھی اور اب بھی سعودی حکومت سے باضابطہ کہیں گے کہ مجاملہ ویزہ کو ختم کیا جائے۔