بیجنگ ۔چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پاک چین خارجہ ، خزانہ اور دیگر شعبوں کے اعلیٰ حکام کا مشترکہ اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد چین سے مالیاتی پیکج حاصل کرنے کی بات چیت اگلے مرحلے میں داخل ہوگئی۔پاکستان مدد، قرض اور بینک میں رقم رکھوانے کیلئے 6 ارب ڈالر کے پیکج کا خواہش مند ہے ٗمالیاتی پیکج سمیت تمام امور پر مزید غور اور مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مذاکرات میں سی پیک میں دوطرفہ منصوبوں اور سرمایہ کاری میں توسیع کے امور پر بھی اتفاق کیاگیا ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو چین سے پیکج ملنے کی امید ہے لیکن اس میں وقت لگے گا، چین نیمالیاتی پیکج اور باہمی معاشی و تجارتی تعاون بڑھانے کی بات کی ہے ٗ مالیاتی پیکج سمیت تمام امور پر مزید غور اور مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق چین زراعت سمیت صنعت و پیداوار میں جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی میں مدد کریگا، ریلوے اور گوادر پورٹ کی تعمیر تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
مذاکرات میں پانی قابل استعمال بنانے کے منصوبوں کی فوری فزیبلٹی تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ مشترکہ کرنسی میں باہمی تجارت میں اضافے، بینگنگ نظام میں تعاون سے متعلق امور طے ہوگئے۔ چین پاکستان کامالیاتی ڈسپلن بہتر بنانے میں بھی مدد فراہم کریگا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے فالو اپ کیلئے چین سے مالی پیکج اور مارکیٹ رسائی سے متعلق امور کو حتمی شکل دینے کی غرض سے پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد چین پہنچ گیا ہے۔
پاکستانی وفد میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ، سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان، سیکریٹری منصوبہ بندی ظفر حسن اور سیکرٹری تجارت محمد یونس ڈاگھا شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد بیجنگ میں 4 روز قیام کے دوران مالی پیکج کے خدوخال طے کرے گا اور اس حوالے سے چینی حکام سے بات چیت شروع ہوگئی ہے۔وفد چینی حکام کے ساتھ ممکنہ مالی پیکیج اور چین میں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کے لیے مارکیٹ رسائی سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دے گا۔