192

عدلیہ میں اصلاحات کا عمل شروع کر رہے ہیں ، چیف جسٹس 

اسلام آباد ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ میں ایک ہفتے میں اصلاحات لائیں گے، لیکن پھر کوئی نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کررہے ہیں ۔سپریم کورٹ میں سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت کے کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے وفاقی وزیر سے مکالمہ کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیئے ہیں جبکہ عدالت نے وزارت کیڈ کوسی ڈی اے قوانین میں یکسانیت لانے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت ہے،160بہت سے معاملات میں قواعد و ضوابط تک نہیں بنائے گئے، چیف جسٹس نے وفاقی وزیر طارق فضل سے استفسار کیا کہ160بتائیں یہ سارے معاملات ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ160معاملات ٹھیک کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دے دیں، چیف جسٹس نے کہا کہ160تین نہیں دو ماہ میں سارا کام مکمل کریں۔

160دن رات مخلص انداز سے کام کریں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ160عدلیہ میں بھی ایک ہفتے میں اصلاحات آنا شروع ہوجائیں گی، ویسے اصلاحات لانا ہمارا کام نہیں ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں قانون سازی کس کی ذمہ داری ہوتی ہے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کیا اصلاحات متعارف کرائی ہیں؟ 

عدالتی نظام میں ہم اصلاحات لے کر آئیں گے، پھر کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں، میرا فوکس تعلیم، صحت اور عدلیہ اصلاحات پر ہے، جو باتیں بار بار کہہ رہا ہوں اس کا مقصد تقریریں نہیں اپنی یاد دہانی ہے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔