پشاور۔جمعیت علماء اسلام کی شوریٰ نے تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد کی توثیق کر دی اور متحدہ مجلس عمل سے انتخابی اتحاد کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ملکی سیاست میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ہے۔ جمعیت کی شوریٰ کا اجلاس آج مولانا سمیع الحق کی صدارت میں پشاور کے پردہ باغ میں منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں اور فاٹا سے مرکزی شوریٰ کے ممبران نے شرکت کی اور ایم ایم اے بحالی اور تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور اتحاد کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے ہونے والے مختلف اجلاسوں کی رپورٹ پیش کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے رپورٹ کا جائزہ لیا اور متفقہ طور پر قرار دیا کہ ایم ایم اے کی تاریخ انتہائی مایوس کن ہے نہ تو اس نے اپنے دور میں اسلامی نظام کیلئے کوئی اقدامات کیے حالانکہ خیبر پختونخواہ میں اسے خود مختار حکومت حاصل تھی اور نہ ہی اپنے اتحادیوں کے اعتماد پر پورا اتری۔
شہداء کے خون، دینی مدارس کی خود مختاری اور ایم ایم اے کے منشور سے انحراف کی وجہ سے ایم ایم اے پر اب اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس کے بعد مولانا سمیع الحق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شوریٰ نے متفقہ طور پر تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کی توثیق کرتے ہوئے متحدہ مجلس عمل کے ساتھ انتخابی اتحاد کو پوری شدت کے ساتھ مسترد کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات اور عمران خان کے ساتھ ملاقات پر پوری جماعت نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد کو ملک کی سیاست میں مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کی توثیق کی ہے۔ جس کے نتیجہ میں جمعیت نے تحریک انصاف کیساتھ انتخابی اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔
مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اس ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوشاں ہے۔ آج شوریٰ کے اراکین نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔ پورے ملک میں جمعیت ، تحریک انصاف کے ساتھ مشترکہ طورپر عام انتخابات میں اپنا کردار ادا کرے گی اور آنے والی پارلیمنٹ میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کو منظم کرے گی جمعیت کی پارلیمانی کمیٹی، تحریک انصاف کے نمائندوں کے ساتھ مل کر انتخابات کی حکمت عملی ترتیب دے گی اور جمعیت دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں کو بھی اس دھارے میں لانے کی کوشش کرے گی۔