ایک امریکی استاد مائیک رومن، پیزا کے اتنے رسیا ہیں کہ وہ گزشتہ 37 برس سے روزانہ شام میں کم از کم ایک پیزا کھاتے ہیں اور خود ان کی عمر 41 برس ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں چار سال کی عمر میں پیزا کھانے کی عادت پڑگئی تھی۔
امریکی شہری کے مطابق کبھی کبھی وہ ایک سے زائد پیزا کھاتے ہیں اور تین سے چار سال کی عمر میں ان کی والدہ نے پہلی مرتبہ انہیں پیزا پیش کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ہر روز اپنی والدہ سے پیزا مانگنا شروع کیا۔
والدین نے انہیں دیگر اشیا کھلانے کی کوشش کی لیکن پیزا سے ان کا لگاؤ بڑھتا ہی گیا یہاں تک کہ وہ بچپن، لڑکپن، جوانی اور اب ادھیڑ عمری میں بھی اسی رغبت سے پیزا کھارہے ہیں۔ کبھی کبھار وہ دوپہر میں پیزا کی بجائے مونگ پھلی کے مکھن (پینٹ بٹر) کے ساتھ سینڈوچ کھاتے ہیں تاہم اس سے قبل وہ روزانہ تینوں وقت صرف پیزا پر ہی ہاتھ صاف کررہے تھے۔
مائیک اپنے شہر کی ہردکان کا پیزا چکھ چکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ وہ ذائقے سے زیادہ پیزا سے بھوک مٹانے پر توجہ دیتے ہیں۔ مائیک نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بہت کوشش کی کہ وہ پیزا کی بجائے کچھ اور بھی کھائیں لیکن گھوم پھر کر وہ دوبارہ اسی ڈش پر آگئے۔ انہوں نے اپنی شادی کے روز بھی پیزا کھایا تھا۔
چند روز قبل ان کا کولیسٹرول بڑھ گیا تھا لیکن ورزش اور دواؤں سے اسے قابو کرلیا گیا لیکن کبھی کبھی انہیں معدے میں تکلیف ہوتی ہے۔