ناروے: دنیا میں پہلی مرتبہ کسی انسان کے بغیر سفر کرنے والی روبوٹک کشتی نے طویل بحراوقیانوس (اٹلانٹک اوشن) عبور کرلیا ہے۔
ناروے کی آف شور سینسنگ کمپنی نے گزشتہ برس کی ناکامی کے بعد ’سیل بوئے میٹ‘ نامی یہ روبوٹک کشتی تبدیل شدہ ڈیزائن کے ساتھ کینیڈا کے ایک جزیرے نیوفاؤنڈ لینڈ سے 7 جون 2018 کو روانہ کی جو تقریباً ڈھائی ماہ کے عرصے میں، 26 اگست 2018 کے روز، وہاں سے 3000 کلومیٹر دوری پر واقع آئرلینڈ کے ساحل تک پہنچی۔ اس طرح یہ دنیا کی پہلی روبوٹک کشتی ہے جس نے خودکار انداز میں یعنی انسانی مداخلت کے بغیر ہی سفر کرتے ہوئے طویلِ بحرِ اوقیانوس پار کیا۔
اسے کشتی کے بجائے پانی پر تیرنے والا پیپا (بوئے) کہنا زیادہ مناسب ہوگا جو سمندری حدود کی نشاندہی کےلیے استعمال ہوتا ہے۔ سیل بوئے میٹ ہوا کی قوت سے آگے بڑھتا ہے اور اس میں لگے سینسر کئی چیزوں کو نوٹ کرتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ برس اس کے ایک اور ماڈل نے 4500 کلومیٹر کا سفر طے کیا تھا پھر اسے ماہی گیروں نے اچک لیا تھا۔ اس میں بعض خرابیاں بھی پیدا ہوگئی تھیں۔ اس کے مقابلے پر سیل بوئے میٹ نے اپنے پورے سفر کے دوران 5100 کلومیٹر کا مجموعی سفر کیا اور اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔