نیویارک: امریکا کے بعض بڑے شہروں میں امیر افراد نے کتے اور بلیوں کی جگہ اب مرغیاں پالنا شروع کردی ہیں لیکن جگہ جگہ بیٹ کرنے کی وجہ سے مرغیوں کو مہنگے پیمپرز پہنائے جارہے ہیں۔
ڈین ور، نیویارک اور لاس اینجلس کے لوگ اپنے مرتبے کی علامت کے لیے اعلیٰ نسل کی مرغیاں پال رہے ہیں اور ان مرغیوں کو پیمپرز پہنائے جارہے ہیں۔ اس رجحان کو دیکھتے ہوئے نیو ہیمپشائر کی ایک خاتون جولی بیکر نے مرغیوں کے لیے مہنگے اور دیدہ زیب پیمپرز بنائے ہیں اور اس کاروبار سے ہر سال 60 لاکھ روپے کما رہی ہیں۔
اب سے 10 برس قبل جولی نے اپنی بیٹی کے ساتھ ایک چھوٹے سے فارم میں مرغیاں پالنے کا آغاز کیا۔ اس دوران ایک ویڈیو دیکھ کر انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ مرغیوں کے فضلے سے گھر کو صاف رکھنے کے لیے انہیں پیمپر پہنا دیئے جائیں۔ اس کے بعد جولی نے کئی سائز اور ڈیزائن کے پیمپرز تیار کیے۔
اس کے بعد مرغیوں کے فارم کے متعدد مالکان نے ان سے رابطہ کیا اور اس کے بعد جولی 2010ء میں اپنی بیٹی کے ساتھ ایک آن لائن پیمپر اسٹور کھولا اور اسے ’پیمپرڈ پولٹری‘ کا نام دیا خلافِ توقع ان کا کام اتنا مشہور ہوا کہ پورے ملک سے انہیں آرڈر ملنا شروع ہوگئے۔
اب وہ ایک ماہ میں 500 سے 1000 ڈائپر فروخت کررہی ہیں جن کی قیمت 10 سے 22 ڈالر تک ہے۔ اس کے علاوہ وہ مرغیوں کے پروں کو محفوظ رکھنے والا لباس اور پیٹھ ڈھانپنے کےلیے زین نما ایپرن بھی تیار کررہی ہیں۔
یہ تو مرغیوں کے مہنگے پیمپرز کا ذکر ہوا لیکن مرغی پالنے والے نودولتیے اپنی محبوب مرغیوں کے لیے ’مرغی کی صحت کا خیال رکھنے والے‘ چکن وسپرر بھی بلاتے ہیں۔ یہ ماہر مرغیوں کو خوش رکھتے ہیں اور ان کے لیے غذائی ہدایات دیتے ہیں اور اس کے ایک گھنٹے کا معاوضہ 20 سے 25 ہزار روپے تک ہوتا ہے۔
پالتو مرغیوں کی ایک مالکن امینہ اظہر گراہم نے بتایا کہ چند لوگوں نے مرغیوں کے لیے خصوصی باورچی بھی رکھے ہوئے ہیں جو ان کے لیے مزے مزے کے کھانے بناتے ہیں۔
اس طرح مرغیوں کے لیے روشنی، درجہ حرارت ، ہوا اور سیکیورٹی کا خیال رکھنے والے نظام بھی بنے ہوئے ہیں جو وائی فائی اور اسمارٹ فون سے کنٹرول ہوتے ہیں۔ ان نظاموں کی قیمت 20 لاکھ روپے تک ہے۔