60

پنجاب میں حکومت سازی: چار آزاد امیدوار تحریک انصاف میں شامل

پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ن لیگ اور تحریک انصاف میں رسہ کشی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پی ٹی آئی نے آزاد امیدواروں سے رابطے تیز کردیئے اور  چار  آزاد امیدواروں نے عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

پنجاب میں کس کے نام کا سکہ چلے گا،کون تخت لاہور پر بیٹھے گا، حکمرانی کی بساط پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف آمنے سامنے آگئے، نمبر گیم کی چالوں سے مد مقابل کو زچ کرنے کی بازی شروع ہو چکی ہے۔دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت بنانے کے لیے دعوے اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئے ہیں ، آزاد اراکین سے رابطے شروع کردیے گئے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے چار آزاد اراکین تحریک انصاف میں شامل ہو گئے ہیں جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 127 ہو گئی ہے۔آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کے الیکشن جیتنے والے 4 اراکین نے بنی گالہ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں میں کبیر والہ کے حسین جہانیاں گردیزی، ڈیرہ غازی خان کے حنیف خان پتافی اور لیہ سے سید رفاقت حسین اور بشارت حسین رندھاوا شامل ہیں۔تحریک انصاف میں شامل ہونے والے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے پیسوں اور وزارت کی پیش کش کی گئی لیکن ہمارا خیال ہے کہ جو عوام کے لیے بہتر ہے ہمیں وہ کرنا چاہیے۔

بشارت رندھاوا کا کہنا تھا کہ الیکشن سے 7 روز پہلے تک تحریک انصاف کا ضلعی صدر تھا لیکن مجھ سے ٹکٹ لے کر جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے ایک کرپٹ شخص کو ٹکٹ دے دیا گیا۔ان کا کہنا تحا کہ عوام نے بھی کرپٹ لوگوں کو مسترد کیا اور مجھے کامیاب کیا۔

بشارت رندھاوا کا کہنا تھا کہ مجھے ن لیگ نے ٹکٹ کی آفر بھی کی لیکن ہم کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، ہم عمران خان کے سپاہی تھے اور ہیں کوئی بکاو مال نہیں ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نتائج کے مطابق ن لیگ129 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ تحریک انصاف کا 123 نشستوں کے ساتھ دوسرا نمبر  ہے۔

چار آزاد امیدواروں کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 127 ہو گئی ہے۔پنجاب میں حکومت بننے کی صورت میں ن لیگ کی جانب سے حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ کیلئے میدان میں اتارنے جانے کا امکان ہے۔شہباز شریف نے خبردار کردیا ہے کہ اگر ن لیگ کو حکومت بنانے سے روکا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا ۔