47

جسٹس شوکت صدیقی کے بیان کا جائزہ لیں گے، چیف جسٹس

کراچی: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے متنازع بیان کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ’پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں‘، تاہم انہوں نے معاملے کا جائزہ لینے کا عندیہ دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ’کسی میں جرأت نہیں کہ عدلیہ پر دباؤ ڈال سکے، پھر بھی حقائق قوم کے سامنے لانا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’اس طرح کے بیان ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہیں تاہم جائزہ لیں گے، کیا قانونی کارروائی ہوسکتی ہے‘۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا سے تقریر کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مداخلت سے متعلق ہائی کورٹ کے جج کی تقریر کا نوٹس لیا، جس میں جسٹس شوکت صدیقی کی جانب سے ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی میں کی گئی تقریر میں عدالتوں میں خفیہ اداروں کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔