لندن: سابق وزیراعظم نوازشریف نے وطن واپس آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اور میں اپنی جدوجہد جیل میں بھی جاری رکھوں گا۔
لندن میں مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ہر ہتھکنڈہ اپنایا گیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، جس جدوجہد کا میں نے آغاز کیا اس میں اسی طرح کے فیصلے آتے ہیں اور سزائیں بھی ملتی ہیں، کوئی قید ہوتا ہے تو کوئی پھانسی پاتا ہے اور کوئی تاحیات نااہل قرار دیا جاتا ہے تو کسی کو وزارت عظمیٰ سے ہٹایا جاتا ہے۔
مسلم لیگ قائد نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی و مذہبی جماعتوں سے دھرنے دلوائے جاتے ہیں، وزیراعظم کو زبردستی مستعفی ہونے کا کہا جاتا ہے، سیاسی پارٹیوں کی توڑ پھوڑ کے جرم کا ارتقاب ہوتا ہے، ارکان کی وفاداریاں بندوق کے زور پر تبدیل کرائی جاتی ہیں۔
نوازشریف نے وطن واپس آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جو سزا دی گئی ہے یہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی ہے لیکن یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں اور میں جیل میں بھی اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا اور تب تک جاری رکھوں گا جب تک عوام کو اس غلامی سے نکال نہ لوں جو چند جرنیل اور ججز مل کر قوم پر مسلط کردیتے ہیں اور جب تک ووٹ کو عزت اورعوام کو حق حکمرانی نہیں مل جاتا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جرم کیا ہے، چوری کب ،کیسے اور کس نے کی، کس کے خزانے سے چوری ہوئی جب کہ ہمیشہ یہ سوالات پوچھے جائیں گے کہ جس تیزی سے یہ مقدمہ چلا اسی رفتار سے آئین و قانون توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔
نوازشریف نے کہا کہ عوام آنے والی نسلوں کے لیے میرا ساتھ دے، میں (ن) لیگ کے ووٹر، سپورٹر کے جذبے کی قدر کرتا ہوں اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے میرا حوصلہ بڑھایا ہے جب کہ میری اہلیہ کلثوم نواز جیسے ہی ہوش میں آتی ہیں ان سے سلام دعا کرکے واپس آؤں گا۔ واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 اور مریم نواز کو 7 جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔