352

سعودی شہزادوں کی کرپشن ،شریف برادران بھی لپیٹ میں

اسلام آباد۔سابق سعودی شہزادوں کیخلاف جاری کرپشن تحقیقات نے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف ، بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور لبنان کے موجودہ وزیراعظم سعد حریری کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سعودی عرب کے اینٹی کرپشن ادارہ نے اربوں روپے کی تحقیقات میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دست راز اور پولیٹیکل سیکرٹری سینیٹر آصف کرمانی اور وزیر تجارت پرویز ملک کیخلاف بھی منی لانڈرنگ الزامات کی تحقیقات میں شامل کئے جانے کا امکان جلد طلب کئے جاسکتے ہیں۔ 

یہ انکشاف کینیڈا کے ایک نیوز چینل نے کئے ہیں جو سعودی عرب شہزادوں کیخلاف جاری تحقیقات پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں نیوز چینل (جی آئی این) کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کے کرپشن میں ان شہزادوں نے تین ممالک کے وزرائے اعظم جن میں نواز شریف، بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء اور وزیراعظم سعد حریری کیخلاف بھی ناقابل تردید کرپشن کے ثبوت فراہم کئے ہیں سعودی شہزادوں کی طرف سے دیئے گئے ثبوتوں کی روشنی میں اب نواز شریف، خالدہ ضیاء اور سعد حریری کیخلاف بھی تحقیقات شروع ہوچکی ہیں۔

سعودی حکومت پہلے ہی 19 سعودی شہزادوں کی جائیدادیں قرقی کرچکی ہے چند بنکوں اور دیگر مالیات اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سعودی شہزادوں کی کرپشن اور ان کے ساتھ ملزمان کی معلومات بھی فراہم کریں۔ سعودی عرب کے اینٹی کرپشن محکمہ کے اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نواز شریف، خالدہ ضیاء اور سعد حریری منی لانڈرنگ، بھتہ خوری اور رشوت کی رقم دیگر ممالک میں چھپانے کے جرم میں ملوث ہیں۔ تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ خالدہ ضیاء کے پاس 12 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔

باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شریف برادران نے یورپ بھجوانے کیلئے سعودی شہزادے کو بھیجے گئے تین ارب کے مال مشروط طور پر واپس کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔ اس حوالے سے شریف برادران نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کا نام اس حوالے سے تفتیش میں شامل نہ کیا جائے اور یہ معاملہ راز داری سے چپ چاپ حل کرلیا جائے۔ سعودی حکومت نے اس حوالے سے اپنے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے مشاورت شروع کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں کرپشن کے الزاما کے تحت گرفتار کئے گئے شہزادے مشال بن عبداللہ کے انکشاف پر میاں شہباز شریف اور پھر میاں نواز شریف کو سعودی عرب بلایا گیا ہے۔ سعودی شہزادے مشال بن عبداللہ نے تفتیشی ٹیم کو بتایا تھا کہ یورپ میں ہونیوالی 3 ارب ریال کی منی لانڈرنگ اور سرمایہ کاری میری نہیں شریف خاندان کی ہے۔ سعودی حکومت نے تمام ثبوت اور شہزادہ مشال بن عبداللہ کے انکشاف کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی کو میاں شہباز شریف سے ملاقات کرنے اور انہیں تمام حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے بھیجا تھا۔

اس تناظر میں سعودی عرب نے خصوصی طیارہ بھیج کر شہباز شریف کو بلایا اور انوسٹی گیشن ٹیم نے میاں شہباز شریف سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں بھائیوں نے ساری رقم واپس کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے لیکن اس کیلئے شرط رکھی ہے کہ تمام معاملات خاموشی اور رازداری سے نمٹا دیئے جائیں۔