157

رمضان المبارک: دنیا بھر کی مختلف اور انوکھی روایات

ماہِ رمضان مذہبی تہوار ہے لیکن مختلف ممالک اور خطوں میں اسے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ آیئے دنیا بھر میں رمضان المبارک کی روایتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

توپ داغنا

سحر و افطار کے اوقات میں توپ داغنے کی روایت کئی ممالک میں انجام دی جاتی ہے، مصر میں ایک جرمن ملاقاتی نے مملوک سلطان الظہیر سیف الدین کو ایک توپ تحفتاً پیش کی جسے سپاہیوں نے  شام کے وقت چلایا، یہ رمضان المبارک کا مہینہ تھا اور اتفاق سے افطاری کا وقت بھی تھا۔

شہریوں نے توپ داغنے سے پیدا ہونے والی آواز کو  تصور کیا کہ شاید یہ بادشاہ کی طرف سے ان کو افطار کے وقت سے آگاہ کرنے کے لیے ہے جس پر انہوں نے روزہ کھولا، بعد ازاں سلطان کو قریبی رفقاء نے رمضان المبارک میں یہ روایت جاری رکھنے کا مشورہ دیا جس نے نہ صرف مصر بلکہ دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کی اور آج یہ رسم مختلف اسلامی ممالک میں باقاعدگی سے منائی جاری ہے۔

ترکی کے مختلف شہروں کی بلند ترین پہاڑیوں سے افطار کے مقررہ وقت پر توپ چلائی جاتی ہے جبکہ سعودی عرب میں سحری کے وقت توپ داغی جاتی ہے علاوہ ازیں روس میں بھی کچھ مقامات پر یہ قدیم رسم سرانجام دی جاتی ہے۔

ڈرم اور بگل بجانا

سحری کے وقت ڈرم بجا کر لوگوں کو جگانے کی روایت کئی ممالک میں موجود ہے۔ ترکی کے ڈرمر عثمانی عہد کا لباس پہن کر سحری سے قبل سڑکوں پر نکل کر زور زور سے ڈھول پیٹتے ہیں تاکے گھروں میں آرام سے سوئے ہوئے لوگ جاگ جائیں اور کھانے پینے کا انتظام کریں۔

مراکش میں ’نیفار‘ بگل بجا کر رمضان کے آغاز اور اختتام کیا جاتا ہے۔

منادی کرنا

اسلامی روایات کے مطابق مسلمانوں کے اولین مساہراتی (منادی کرنے والے) حضرت بلال حبشی تھے جو  پہلے مؤذن بھی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت بلال کی ذمہ داری لگائی کہ وہ اہل ایمان کو سحری کے لیے بیدار کریں۔

مکہ المکرمہ میں مساہراتی کو زمزمی کہتے ہیں، وہ فانوس اٹھا کر شہر کے مختلف علاقوں کے چکر لگاتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص آواز سے بیدار نہ ہوسکے تو وہ روشنی سے جاگ جائے۔

سوڈان میں کی گلیوں میں سحری سے قبل گھومنے والے مساہراتی کے ساتھ ایک بچہ بھی موجود ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ان تمام افراد کی فہرست ہوتی ہے جن کو سحری میں باقاعدہ آواز دے کر اٹھانا ہوتا ہے۔

مصر میں سحری کے وقت دیہاتوں اور شہروں میں ایک شخص لالٹین تھامے ہر گھر کے سامنے کھڑا ہوکر رہائشی کو نام لے کر پکارتا ہے یا پھر گلی کے ایک کونے میں کھڑا ہوکر ڈرم کی تھاپ پر حمد پڑھتا ہے۔ ان افراد کو اگرچہ کوئی باقاعدہ تنخواہ نہیں ملتی لیکن ماہ رمضان کے اختتام پر لوگ انہیں بطور ہدیہ مختلف تحائف دیتے ہیں۔

رمضان خیمے

سعودی عرب میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خیموں کی تنصیب عمل میں آتی ہے جہاں پر مختلف ممالک اور قومیتوں کے لوگ افطار کرتے ہیں، اسی طرح کی روایت روس میں بھی قائم ہے، روسی مفتی کونسل کی جانب سے ماسکو میں اجتماعی افطار کے لیے رمضان خیمہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

دیگر دلچسپ روایات

ان روایات کے علاوہ بھی رمضان میں مختلف ممالک میں کئی دیگر منفرد و دلچسپ روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔

مصر

مصر میں رمضان المبارک کے دوران بچے چمکتے ہوئے فانوس یا لالٹین اٹھا کر گلیوں کے چکر لگاکر ہزاروں برس قدیم روایت کو زندہ رکھتے ہیں۔ تاریخ دانوں کے مطابق 969 عیسوی میں اہل مصر نے قاہرہ میں خلیفہ معز الدین اللہ کا فانوس جلا کر استقبال کیا تھا جس کے بعد سے رمضان المبارک کے دوران فانوس جلانے کی روایت کا آغاز ہوا اور اُس کے بعد سے ماہ صیام میں فانوس یا لالٹین روشن کرنا ملکی روایت کا حصہ بن گیا۔

سعودی عرب

سعودی عرب میں ایسی بہت سی روایات ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہیں یا ان پر دوسری ثقافتوں کا گہرا اثر ہے۔ لوگ گھروں پر فانوس یا بلب لگاتے ہیں، دکانوں پر بھی خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ رمضان المبارک کا جوش و ولولہ نظر آئے۔

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کے دوران کام کے اوقات کار کم کر دیے جاتے ہیں جبکہ رمضان میں رات بھر مارکیٹیں کھلی رہتی ہیں۔

ترکی

ترکی میں افطار کے وقت مساجد میں لگے بلب روشن کر دیے جاتے ہیں جو صبح سحری تک روشن رہتے ہیں، جدید اثرات اور یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث ترکی میں دوسرے ممالک کی طرح رمضان کے دوران ہوٹلوں کی بندش کا کوئی قانون نہیں اور نہ ہی رمضان کے دوران عوامی مقامات پر کھانے پینے کی ممانعت ہے۔

ایران

ایران میں افطاری کچھ مخصوص اشیا سے کی جاتی ہے جن میں چائے، ایک خاص طرح کی روٹی جسے ’نون‘ کہا جاتا ہے، علاوہ ازیں پنیر مختلف اقسام کی مٹھائیاں، کھجور اور حلوہ شامل ہے۔

ملائیشیا

ملائشیا میں زیادہ تر روزہ دار نماز تراویح کے بعد رات کے کھانے ’مورے‘ سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن میں روایتی پکوان اور گرم چائے شامل ہوتی ہے۔