106

پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈمیں مزید کمی کا خدشہ


کراچی۔پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت رواں سال باہمی تجارت مزید گھٹ کر1.6 ارب ڈالر تک محدود ہوگئی جبکہ بھارت کی جانب سے افغان تاجروں کے لیے چابہار بندرگاہ کے ذریعے ترغیبات کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں کے نتیجے میں ٹرانزٹ ٹریڈ میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔

افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والے پاکستانی اور افغانی تاجروں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے عمل میں ہرسطح پر مسائل بڑھ گئے ہیں جبکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں چمن اور طورخم سرحدوں کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولتوں میں اضافے کے مواقع سے متعلق بھی دونوں ممالک کے تاجرابہام کا شکار ہیں۔

دوسری جانب سے پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے یہ دعوی کیا ہے کہ اگر پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں سیاسی مسائل کو باہمی تجارت سے الگ کردیں اور مختلف سطح پر رکاوٹیں ختم کردیں تو پاک افغان تجارت کاحجم نہ صرف 7.5 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ سکتا ہے بلکہ ایک لاکھ پاکستانیوں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ طور پر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں جبکہ پاکستان کے تجارتی خسارے پر فوری طور پر قابو پایا جا سکتا ہے۔