78

بینظیر قتل کیس کی تحقیقات میں سنگین غفلت کی نشاندہی

اسلام آباد ۔ بی بی سی نے بینظیر بھٹو قتل سے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کیس کی تحقیقاتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولیس نے کیس کی تفتیش انتہائی بے دلی کے ساتھ کی اور ماسوائے گرفتار کئے گئے حملہ آوروں اور سہولت کاروں کے اصل مجرموں تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی افسر سعود مرزا نے ایک بمبار کا حلیہ بتایا جو کراچی کے ایک مخصوص علاقے کا لگتا تھا تاہم یہ انتہائی اہم معلومات کبھی سامنے نہیں لائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ تحقیقات میں اسٹیبلشمنٹ اور بعض حکومتی وزرا نے بھی تعاون نہ کیا۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ میں کچھ لوگوں کا بیان لینا چاہا لیکن ایسا نہیں کرنے دیا گیا اور بعد ازاں ان کا دفتر اور سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی۔ رپورٹ کے مطابق دو سہولت کاروں کو 15 جنوری 2008 کو ایک چیک پوسٹ پر مبینہ مقابلے میں ہلاک کردیا گیا۔

اس کے بعد کئی دیگر مشتبہ افراد بھی ہلاک کر دیئے گئے جن میں بینظیر بھٹو کی سیکیورٹی پر مامور خالد شہنشاہ بھی شامل ہیں اس واقعہ کا ایک ملزم اکرام اللہ ابھی زندہ ہے کیس میں سزا صرف دو پولیس افسران کو سنائی گئی جنہوں نے جائے حادثہ کو دھلوایا۔