155

امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں پرسفری پابندی کی تصدیق 

واشنگٹن۔ امریکہ کے معاون نائب وزیرِ خارجہ برائے سیاسی امور تھامس شینن نے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کے بلا اجازت سفر پر پابندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے یہ پابندی پاکستان کی جانب سے امریکی سفارت کاروں کی بلا اجازت نقل و حرکت پر عائد پابندی کے جواب میں لگائی ہے، سفارت کاری میں اس طرح کے اقدامات معمول کی بات ہیں۔

امریکی اور پاکستانی حکام کے درمیان افغانستان کی صورتِ حال پر نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے امید ہے کہ یہ بات چیت افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل میں معاون ثابت ہوگی، افغانستان میں جاری لڑائی کے مقابلے کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کرنا کہیں مشکل ہے لیکن اس کے مقابلے میں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا کہیں زیادہ آسان ہے، پاکستان کو دہشت گردی سے متعلق وسطی ایشیائی ممالک کے تحفظات سمجھنا ہوں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں تھامس شینن نے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کی بلااجازت نقل و حرکت محدود کرنے کی تصدیق کی ۔انکا کہنا تھاکہ امریکہ نے یہ پابندی پاکستان کی جانب سے امریکی سفارت کاروں کی بلا اجازت نقل و حرکت پر عائد پابندی کے جواب میں لگائی ہے۔ امریکی نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارت کاری میں اس طرح کے اقدامات معمول کی بات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تعینات امریکی سفارت کاروں کو اپنے مقام سیدور سفر کرنے سے قبل پاکستان کی حکومت کو مطلع کرنا پڑتا ہے جس کے جواب میں امریکہ نے بھی اپنے ہاں تعینات پاکستانی سفارت کاروں کا اس کا پابند کیا ہے کہ وہ بغیر بتائے سفر نہ کریں۔افغانستان میں پاکستان کے کردار سے متعلق ایک سوال پرتھامس شینن کا کہنا تھا کہ امریکی اور پاکستانی حکام کے درمیان افغانستان کی صورتِ حال پر نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے اور ان کے بقول انہیں امید ہے کہ یہ بات چیت افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل میں معاون ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری لڑائی کے مقابلے کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کرنا کہیں مشکل ہے لیکن اس کے مقابلے میں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا کہیں زیادہ آسان ہے۔ایک سوال پر امریکی معاون نائب وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی سے متعلق وسطی ایشیائی ممالک کے تحفظات سمجھنا ہوں گے۔ لیکن ان کے بقول اس کا بہتر راستہ یہ ہے کہ افغانستان میں ایک ایسا وسیع تر مفاہمتی عمل شروع کیا جائے جس میں پاکستان ایک بامعنی اور اہم کردار ادا کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ کسی ایسے مفاہمتی عمل ہی کے نتیجے میں پاکستان کو پڑوسی ملکوں اور وسطی ایشیائی ملکوں کے ساتھ بات چیت کے مواقع میسر آئیں گے جن کے ذریعے باہمی خدشات کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔امریکی معاون وزیرِ خارجہ نے حال ہی میں 'کابل امن عمل' کے سلسلے میں ازبکستان میں ہونے والی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے اسے انتہائی خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے درمیان اس نوعیت کے رابطے افغانستان میں امن کے حصول میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔