تاشقند۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ افغانستان کے نصف حصے پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے جبکہ افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ ملک بھر میں منشیات فروشوں اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سخت نگرانی کر رہے ہیں کیونکہ دہشت گردی اور منشیات فروشی کا آپس میں گہرا رشتہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے تاشقند میں افغان امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں قدم جمالیے ہیں اور روزانہ کی بنیاد ملک کے کسی نہ کسی حصے پر دھماکے کر کے تباہ کاریاں پھیلاتے ہیں جس کے خلاف افغان حکومت موثر اقدامات کر رہی ہے لیکن عالمی قوتوں کو بھی امن کے قیام کی کاوشوں میں حصہ ڈالنا چاہیے۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں منشیات فروشوں اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سخت نگرانی کر رہے ہیں کیونکہ دہشت گردی اور منشیات فروشی کا آپس میں گہرا رشتہ ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی ہے اور امن کے لیے مذاکرات کا دروازہ بھی کھلا رکھا ہوا ہے۔یورپی یونین وفد کے سربراہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت کی امن پیشکش کا جواب دیں اور امن مذاکرات سے فائدہ اٹھائیں جس سے خطے میں امن قائم ہو گا اور لوگ سکھ کا سانس لیں گے۔
اس جنگ سے سوائے انسانی جانوں کے نقصان اور معیشت کی تباہ کاری کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا ہے اور یہی صورت حال جاری رہے گی اگر امن مذاکرات نہیں ہوئے۔واضح رہے کہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں 2 روزہ افغان امن عمل کانفرنس کل سے شروع ہوئی ہے۔ کانفرنس کی سربراہی ازبک اور افغان حکام کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں ایران، پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بھارت، ترکی، چین، روس، امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
185