یہ تحقیق جو کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کی گئی، اس میں 733 خواتین کو پانچ برس تک مانیٹر کیا گیا۔ تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 164 خواتین میں دماغی کمزوری کی ابتدائی علامات ظاہر ہوئیں، جب کہ 93 خواتین میں مکمل طور پر ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی۔
محققین نے نیند کے معمولات میں آنے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا اور تمام خواتین کو تین مختلف گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ میں وہ خواتین شامل تھیں جن کی رات کی نیند معمولی حد تک بہتر رہی، دوسرے گروپ میں وہ خواتین تھیں جن کی رات کی نیند میں کمی واقع ہوئی اور دوپہر کے وقت غنودگی بڑھ گئی، جب کہ تیسرے گروپ میں وہ خواتین شامل تھیں جن کی رات کی نیند کا معیار خراب ہو گیا اور وہ دن کے وقت بھی زیادہ دیر تک سونے لگیں۔
تحقیق کے اختتام پر یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ خواتین جو دن میں زیادہ دیر تک سوتی رہیں یا دوپہر کے اوقات میں ان پر نیند کا شدید غلبہ طاری ہوتا، ان میں ڈیمینشیا کا امکان زیادہ پایا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے معمول میں پیدا ہونے والی یہ تبدیلیاں درحقیقت دماغی بیماری کے ابتدائی آثار ہو سکتے ہیں، جنہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ جو افراد دن کے وقت غیر معمولی غنودگی محسوس کریں، انہیں اپنی نیند کے معمولات کا ازسرِنو جائزہ لینا چاہیے اور کسی بھی خطرناک علامت کے ظاہر ہونے پر فوراً طبی مشورہ لینا چاہیے۔
یہ تحقیق معروف جرنل "نیورولوجی" میں شائع ہوئی اور ماہرین نے اس نتیجے پر اتفاق کیا کہ نیند، قیلولے اور جسمانی گھڑی میں آنے والی تبدیلیوں کے پیچھے پوشیدہ وجوہات کو مزید جانچنے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔