پشاور۔گاجر کو غریبوں کا سیب کہا جاتا ہے‘ کیونکہ غذائی اعتبار سے یہ مہنگے ترین پھلوں کے بھی ہم پلہ ہے اورآئے دن گاجر اور اس کے رس کے طبی فوائد سامنے آتے رہتے ہیں‘گاجر کا رس دیگر پھلوں کے رس کے ساتھ مل کر ان کا ذائقہ اور افادیت بڑھا دیتا ہے‘ گاجر کے جوس کے فوائد سے پہلے یہ جان لیجئے کہ اس میں کونسے اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں‘
ایک کپ گاجر کے رس میں 2.24 گرام پروٹین، 0.35 گرام چکنائی، 21.90 گرام کاربوہائیڈریٹس، 1.90 گرام فائبر، 689 ملی گرام پوٹاشیم، 20 ملی گرام وٹامن سی، 0.217 ملی گرام تھایامین، 0.512 ملی گرام وٹامن بی 6، 2,256 مائیکروگرام وٹامن اے، 36.6 مائیکروگرام وٹامن کے علاوہ دیگر اجزاء پائے جاتے ہیں‘گاجر کا رس غذائیت سے بھرپور تو ہوتا ہے‘ لیکن یہ کئی خوفناک امراض کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔گاجر اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے۔
جن کی سرطان روکنے کی صلاحیت سے سب واقف ہیں‘ گاجر کا رس معدے کے کینسر کو دور رکھنے میں مددگار ہوتا ہے‘ اگر مسلسل گاجریں کھائی جائیں تو معدے کے سرطان کے امکانات 26 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں‘ایک مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ گاجر کا رس لیوکیما کے خلیات’’سیلز‘‘ کو ختم کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتا ہے‘ بسا اوقات گاجر کا رس لیوکیما کے خلیات کو ازخود تباہ کر دیتا ہے اور انکے پھیلاؤ کو روکتا ہے‘گاجروں میں کیروٹینوئیڈز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے ‘جو چھاتی کے کینسر کو دوبارہ حملہ کرنے سے روکتی ہے۔
اس کے علاوہ سائنسدان پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار جتنی زیادہ ہو گی‘بریسٹ کینسر کے لوٹنے کا خطرہ اتنا ہی کم ہو جاتا ہے‘ اس کے لئے ایک چھوٹا سا مطالعہ کیا گیا کہ خواتین کو تین ہفتوں تک روزانہ 8 اونس گاجر کا رس پلایا گیا‘اس کے بعد جب ان خواتین کے خون کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے خون میں کیروٹینوئیڈز کی مقدار زیادہ تھی جبکہ آکسیڈیٹیو سٹریس کی علامات کم تھیں‘جو کینسر کی وجہ بن سکتی ہیں۔
1645