سگریٹ نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے اور اس کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی سطح پر اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود سگریٹ نوشی کی لت سالانہ ہزاروں افراد کی جان لے لیتی ہے۔
دنیا بھر میں سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ادارے ’ٹوبیکو ایٹلس‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی کی شرح میں کمی پائی گئی ہے لیکن اس سے اموات اور بیماریوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔امریکن کینسر سوسائٹی اور وائٹل اسٹریٹیجی کی مشترکہ تحقیق کی بناء پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمباکو نوشی ایک وبائی مرض ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو سیکٹر پر ٹیکسز عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے مطابق نہیں ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سگریٹ پر ٹیکسز کی شرح 70 فیصد لازمی ہے لیکن پاکستان میں سگریٹ کی ڈبی پر ٹیکسز کی شرح 45 فیصد درج ہے یعنی پاکستان میں سگریٹ کی ایک ڈبے پر صرف 16 روپے ٹیکس ہے جب کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سگریٹ کی ہر ڈبے پر 40 روپے ٹیکس ضروری ہے۔
وزارت صحت کا مؤقف
دوسری جانب وزارت صحت حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کوتمباکو سیکٹر پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے لیکن ایف بی آر تجاویز پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
وزارت صحت کے حکام کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سگریٹ سستی ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن گزشتہ برس کےمقابلے میں سگریٹس کی پیداوار میں 70 فیصد اضافہ بھی ہوا ہے۔