اسلام آباد:
پاکستان نے امریکا سے دو ٹوک مطالبہ کیا ہے کہ اگر خطے میں دیرپا امن مقصود ہے تو افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیاروں کو فوری واپس لیا جائے، کیونکہ یہی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ رہے ہیں اور امن دشمن عناصر کو مزید تقویت مل رہی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں واضح کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر مسلسل بات چیت جاری ہے، تاہم افغانستان میں موجود امریکی اسلحہ ایک سنگین مسئلہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین کا پاکستان کے خلاف استعمال ہونا اور ان ہتھیاروں کا دہشت گردوں تک پہنچنا پورے خطے کے لیے خطرناک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے ٹیلیفون کیا، جس میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہا گیا اور امریکی مشیر نے افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار واپس لینے کے امریکی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
طورخم بارڈر پر حالیہ کشیدگی کے حوالے سے شفقت علی خان نے کہا کہ افغان فورسز کی جانب سے متنازعہ علاقے میں چوکیاں بنانے کے بعد بارڈر بند ہوا، پاکستان نے اس غیرقانونی اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے اور افغانستان سے اس تنازع کو فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں، ترجمان نے اعلان کیا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار جلد سعودی عرب میں ہونے والے او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں فلسطینی عوام کے حق میں پاکستان کا مضبوط مؤقف پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظالم، انسانی بحران اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت پر زور دیا جائے گا۔
پاکستان نے غزہ پر رمضان المبارک میں عائد کی گئی پابندیوں کو بھی سختی سے مسترد کیا ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف ظلم روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا کیا جائے۔