افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں فروری 2025 کے آخر میں ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی، جب 2021 کے کابل ایئرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ اور اسلامی اسٹیٹ خراسان (آئی ایس کے پی) کے سینئر رہنما محمد شریف اللہ عرف جعفر کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ حملہ 26 اگست 2021 کو ہوا تھا، جس میں 183 افراد جان سے گئے، جن میں 13 امریکی فوجی اور درجنوں افغان شہری شامل تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی آئی اے اور ایف بی آئی کی انٹیلیجنس رپورٹ پر آئی ایس آئی کی مدد سے اس دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا، جو دونوں ممالک کے انسداد دہشت گردی تعاون کو ظاہر کرتا ہے۔
شریف اللہ 2016 میں آئی ایس کے پی میں شامل ہوا اور اس نے افغانستان میں 21 سے زائد حملے کیے۔ وہ پہلے 2019 میں افغان سیکیورٹی ایجنسی این ڈی ایس کے ہاتھوں گرفتار ہوا تھا، لیکن 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر فرار ہوگیا۔
2 مارچ 2025 کو شریف اللہ نے ایف بی آئی کے سامنے اعتراف کیا کہ وہ جیل میں رہتے ہوئے خودکش حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ حملے سے قبل اسے آئی ایس کے پی نے فون اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہدایات دیں، اور وہ ایئرپورٹ کے قریب بمبار کو گرین سگنل دینے میں ملوث تھا۔
پاکستان نے اسے بلوچستان کے جنوبی سرحدی علاقے سے گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا۔