سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ملٹری کورٹس عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں۔ پہلے انہیں جوڈیشری مانیں، پھر عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں۔
سماعت کے دوران وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل آئین کے خلاف ہے اور ماضی میں عدالت بھی یہ واضح کر چکی ہے۔
جسٹس مظہر نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹ پر اعتراض ہے کہ وہ غیر جانبدار نہیں اور ان میں قانونی مہارت بھی نہیں ہوتی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون میں "ملٹری کورٹ" کا ذکر نہیں، بلکہ "کورٹ مارشل" لکھا گیا ہے۔
کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔