159

عالمی سربراہان میں پاکستانی وزیر اعظم کی تنخواہ سب سے کم

برلن۔عالمی ادارے ویج انڈیکیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سربراہان کو تنخواہ کی مد میں دی جانے والی رقم میں پاکستانی وزیر اعظم کو سب سے کم تنخواہ دی جاتی ہے جو ماہانہ قریب 1250امریکی ڈالر کے برابربنتی ہے ،پہلے نمبر پر سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ پھر بالترتیب صدر سوئٹزرلینڈالائن بیرسیٹ،جرمن چانسلرانجیلا میرکل، آسٹریلوی وزیرِ اعظم میلکم ٹرن بل ،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، بلیجیم کے وزیرِ اعظم چارلس مشیل ،اطالوی صدر سرجیو ماتریلا ،کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، ایسٹونیا کی صدر کرسٹی کالیولائیڈ،ڈنمارک کے وزیر اعظم راس موسن،سویڈش وزیر اعظم سٹیفان لووین، گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس، آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں۔

جاپانی وزیر اعظم شیزو آبے،برطانوی وزیر اعظم تھریسامے،ترک صدر رجب طیب اردگان،روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی،چینی صدر منتخب شی جن پھنگ آخر میں پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ویج انڈیکیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سربراہوں میں پہلا نمبر سنگاپور کے وزیر اعظم کا ہے جب کہ آخری تین نمبروں پر جنوبی ایشیائی ممالک کے سربراہاں بالترتیب بھارتی وزیر اعظم ،چینی صدر اور پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی براجمان ہیں۔ رپورٹ میں جاری تفصیل کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ سنگاپور کے وزیرِ اعظم لی شین لونگ کی ہے۔ اس عہدے پر اپنی خدمات کے عوض وہ ہر ماہ ایک لاکھ 47 ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کرتے ہیں۔دوسرے نمبر پر سوئٹزرلینڈ کی کنفیڈریشن کے صدر الائن بیریسٹ کی ماہانہ تنخواہ قریب 36 ہزار ڈالر ہے۔جرمن چانسلر انجیلا میرکل کی تنخواہ یورپی یونین میں سب سے زیادہ اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔

بطور رکن پارلیمان اور ملکی چانسلر ان کی مجموعی ماہانہ تنخواہ 27793 یورو بنتی ہے اور انہیں اس پر ٹیکس بھی ادا نہیں کرنا پڑتا۔آسٹریلوی وزیرِ اعظم میلکم ٹرن بل کی سالانہ تنخواہ5 لاکھ28 ہزار آسٹریلوی ڈالر ہے جو کہ ساڑھے تینتیس ہزار امریکی ڈالر ماہانہ کے برابر ہے۔ یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہیں۔امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ چار لاکھ ڈالر ہے جو ماہانہ 33 ہزار تین سو تینتیس ڈالر بنتی ہے۔ صدر ٹرمپ سب سے زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے سربراہان مملکت میں اگرچہ پانچویں نمبر پر ہیں لیکن انہوں نے تنخواہ نہ لینے کا اعلان کر رکھا ہے۔’ویج انڈیکیٹر‘ کے مطابق بلیجیم کے وزیرِ اعظم چارلس مشیل اٹھائیس ہزار ڈالر کی ماہانہ تنخواہ کے ساتھ عالمی سطح پر چھٹے اور یورپ میں دوسرے نمبر پر ہیں۔اطالوی صدر سرجیو ماتریلا ساتویں نمبر پر ہیں اور اس عہدے پر خدمات کے عوض انہیں ماہانہ23 ہزار امریکی ڈالر کے برابر تنخواہ ملتی ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو عالمی سطح پر زیادہ تنخواہ حاصل کرنے والے رہنماوں کی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ قریب22 ہزار250 امریکی ڈالر بنتی ہے۔

یورپی ملک ایسٹونیا کی اڑتالیس سالہ صدر کرسٹی کالیولائیڈ کی ماہانہ تنخواہ20ہزار امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ڈنمارک کے وزیر اعظم لارس راسموسن اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہیں اور انہیں ماہانہ19 ہزار750 امریکی ڈالر ر تنخواہ ملتی ہے۔سویڈن کے وزیر اعظم سٹیفان لووین کی ماہانہ تنخواہ تقریبا 19 ہزار500 ڈالر ہے اور وہ اس فہرست میں گیارہویں نمبر پر ہیں۔وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیس کی ماہانہ تنخواہ بھی19 ہزار 300 امریکی ڈالر ہے۔ آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف کی ماہانہ تنخواہ بھی19 ہزار ڈالر ہے۔یورپی یونین کی دوسری مضبوط ترین معیشت فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کی ماہانہ تنخواہ17 ہزار500 ڈالر سے زائد ہے جو کہ جرمن چانسلر کی تنخواہ سے نمایاں طور پر کم ہے۔پندرہویں نمبر پر جاپانی وزیر اعظم شیزو آبے ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ 16ہزار700 ڈالر ہے۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی ماہانہ تنخواہ16 ہزار500 ڈالر ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان ہر ماہ13 ہزار ڈالر بطور تنخواہ لیتے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی تنخواہ کئی دیگر اہم رہنماوں سے کم ہے۔ انہیں ہر ماہ12 ہزار500 ڈالر ملتے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس فہرست میں کافی نیچے ہیں اور ان کی امریکی ڈالر میں ماہانہ تنخواہ قریب 2500 بنتی ہے۔دوسری مرتبہ چینی صدر منتخب ہونے والے شی جن پنگ ممکنہ طور پرتا حیات چینی صدر رہ سکتے ہیں۔ ان کی تنخواہ محض ایک ہزار700 ڈالر کے برابر ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ دنیا عالمی سطح پر انتہائی کم ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو ماہانہ قریب1250 امریکی ڈالر کے برابرتنخواہ دی جاتی ہے۔