131

5 بڑے شہروں میں ’آؤ ٹی بی مٹاؤ‘پروگرام کا افتتاح


پشاور۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے پاکستان سے تپدق جیسے موزی مرض کی مکمل بیخ کنی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صوبے کے پانچ بڑے شہروں اور اضلاع میں "آؤ ٹی بی مٹاؤ" کے نام سے انسدادی پروگرام کا باضابطہ افتتاح کیا ہے جس کے تحت جدید آلات سے لیس موبائل وین مریضوں کے علاج کیلئے ان کی دہلیز پر مہیا ہونگی۔

انہوں نے اگلے مرحلے میں اس پروگرام کو ڈویژنل اور اضلاع کی سطح پر پورے صوبے میں توسیع دینے کا اعلان بھی کیا گیاانہوں نے کہا کہ ٹی بی کا شمار اُن بڑی بیماریوں میں ہوتا ہے جس سے معاشرے کی مجموعی صحت اور معیشت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسلئے ٹی بی کنٹرول پروگرام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے ۔قومی اور بین الاقوامی اہداف کے مطابق ٹی بی کی شرح کو کم سے کم سطح پر لانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں انڈس ہسپتال کئیر سروسز کے تعاون سے ٹی بی مٹاؤپروگرام کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس سے صوبائی وزیر صحت شاہرام خان ترکئی، سیکرٹری صحت عابد مجید ، انڈس ہسپتال سروسز کے چیف ایگزیکٹیو عبدالباری خان اور انچارج ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مقصود علی خان نے بھی خطاب کیا اور پروگرام کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اس پروگرام کے تحت صوبائی حکومت کے ٹی بی کنٹرول پروگرام اور سہولیات کے علاوہ صوبے کی پانچ اضلاع پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹی بی کے مکمل خاتمے کیلئے جدید وین اور ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا ہے جس کیلئے انڈس ہسپتال سروسز نے سات ارب روپے مختص کئے ہیں اور اس کے تحت گاؤں اور گلی محلہ کی سطح پر پہنچنے والی وین میں مرض کی تشخیص اور علاج کی تمام سہولیات موقع پر مہیا کی جائیں گی اور مریض کو ہسپتال لے جانے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔

پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ "آؤ ٹی بی مٹاؤ پروگرام" نئے خیبرپختونخوا کے ایجنڈے کے تحت شعبہ صحت میں ایک نیااہم قدم ہے۔ یہ پروگرام نہیں بلکہ ایک مہم ہے ۔اس مہم میں نجی و سرکاری ادارے اور سکول و کالج کے بچے اور جوان سب شامل ہوں گے۔یہ مہم جدید طریقہ کار پر مشتمل ہے۔ اس پروگرام میں ایسی موبائل وین شامل ہیں ، جن میں ٹی بی کے جدید تشخیصی آلات نصب کئے گئے ہیں۔

اگر کوئی مریض خود ہسپتال یا ہیلتھ سنٹر تک نہیں پہنچ سکتا تو پھر ہم اس وین کے ذریعے مریض تک رسائی یقینی بنائیں گے اور اس کا مکمل علاج یقینی بنائینگے انہوں نے کہا کہ انڈس ہسپتال کے تعاون سے یہ مہم پاکستان میں کراچی کے بعد پشاور اور دوسرے بڑے شہروں میں پہلی بار شروع کی گئی ہے جس کیلئے ہم خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے اپنے عظیم سپوت اور انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے صدر ڈاکٹر عبد الباری خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت اگلے مرحلے میں پروگرام کو پورے صوبے میں شروع کرنے کا اعلان کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ٹی بی جیسے موذی مرض کے خاتمے کیلئے دستیاب وسائل کے استعمال کیلئے پر عزم ہے ۔ یہ واحد صوبہ ہے جس کے تمام اضلاع میں ڈاکٹرز موجود ہیں اگر طبی ادارے میں ڈاکٹروں کے ساتھ معاون سٹاف ، مطلوبہ آلات ، حاضری کا نظام اور صحت دوست ماحول موجود نہ ہو تو بھی مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوتے ۔ہمیں سمجھ لینا چاہیئے کہ اینٹ اور پتھر سے بنی عمارت کو صرف نام دینے سے ہسپتال نہیں بن جاتا ۔

مذکورہ سہولیات کسی بھی طبی ادارے کے بنیادی لوازمات ہیں ، جن پر گزشتہ 70 سالوں میں توجہ نہ دی گئی ہم نے حقیقی طبی اداروں کی تشکیل کیلئے اربوں روپے خرچ کئے ۔ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف کی بھرتیاں، حاضری کی مانیٹرنگ ، آلات کی دستیابی ، الاؤنسز میں اضافہ ،انسولین بینک کا قیام، زچہ و بچہ کی طبی خدمات کیلئے مراعات کا اعلان،فارمیسی کا قیام ، صفائی کا انتظام وغیرہ اس سلسلے میں اہم اقدامات ہیں جبکہ اگلے ماہ جنوری سے ٹیلی میڈیسن کا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت بڑے شہروں میں بیٹھے سپیشلسٹ ڈاکٹر دورافتادہ دیہات میں مریضوں کی ان کی دہلیز پر تشخیص اور علاج کر سکیں گے ۔

صحت انصاف کارڈ کے تیسرے مرحلے کا اجراء بھی کیا جاچکاہے ۔ جس کے تحت مزید 10 لاکھ کارڈ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر 24 لاکھ مستحق خاندان اور تقریبا ڈیڑھ کروڑ افراد اس سہولت سے فائدہ اُٹھائیں گے ۔دریں اثناء رستم ضلع مردان کے علاقے بھیڑوچ میں علاقے کی ممتاز شخصیت امیر زیب خان ایڈوکیٹ اور محمد زیب خان کی خاندان اور ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کے موقع پر ایک بڑے عوامی جلسے خطاب کرتے ہوئے پرویزخٹک نے کہا کہ دیگر جماعتیں اقتدار میں آتی ہیں تو چند سال بعد ان کے اپنے کارکن ان سے مایوس ہوکر دوسری جماعتوں کا رخ کرنے لگ جاتے ہیں لیکن پی ٹی آئی چار سال سے زائد حکومت میں رہی اور آج اللہ کے فضل سے صوبے بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے مخلص اور سنجیدہ ورکرز اور لیڈرز پی ٹی آئی میں شامل ہورہے ہیں کیونکہ ان کو معلوم ہوگیا ہے کہ صرف عمران خان ہی ملک کو اقتدار اور وسائل پر قابض کرپٹ مافیا سے نجات دلا سکتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ لیڈر اگر ایماندار اور سچا ہو تو تبدیلی لاسکتا ہے ۔

مخلص قیادت کی وجہ سے ملکوں کے نظام تبدیل ہوگئے ہیں ہمارے پاس ہر قسم کے وسائل موجود ہیں کمی ہے تو صرف مخلص قیادت کی ہے قیادت مخلص ہو تو مسائل حل ہوجاتے ہیں ہماری قوم کو مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے شیرین خان چوک سے ملندری تک سڑک کی تعمیر ا ور یونین کونسل بازار میں بی ایچ یو کے قیام کا بھی اعلان کیا ۔قبل ازیں وزیراعلیٰ جلسہ گاہ پہنچے تو عوام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ۔