30

اے این پی کا انتخابی نشان بھی خطرے میں پڑگیا

بلےکے بعد لالٹین بھی خطرے میں ہے، الیکشن کمیشن نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے 6 ماہ کی مہلت کی درخواست مسترد کردی۔

اے این پی انٹرا پارٹی الیکشن کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار پیش ہوئے، الیکشن کمیشن حکام نےکہا کہ اے این پی کا  آخری الیکشن مئی 2019 کو  ہوا، ان کی انٹرا پارٹی الیکشن کی معیاد چار سال کی ہوتی ہے، مئی 2023 کو اے این پی کا الیکشن ہونا تھا، اے این پی نے مزید توسیع مانگی ہے۔

 

ممبر کمیشن نےکہا کہ الیکشن کمیشن پانچ سال تک کے لیے انٹراپارٹی الیکشن کی توسیع دے سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں ۔

وکیل اے این پی نے کہا کہ اے این پی عہدیداروں کی مدت پوری ہونے پرکابینہ کو ایک سال کی توسیع کی اجازت دی گئی، ہمارے الیکشن گراس روٹ لیول سے اوپر تک ہوتے ہیں، گراؤنڈ لیول تک تنظیم مکمل ہے، عام انتخابات ہو رہے ہیں، اگر انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے تو معاملہ الجھ جائےگا ۔

میاں افتخار نےکہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے ہمیں 6 ماہ کی مہلت دیں۔

چیف الیکشن کمشنر نےکہا کہ کوئی ایکسکیوز نہیں ہےکہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائے جائیں،لگتا نہیں کہ آپ اگلا الیکشن اپنے نشان پر لڑ پائیں گے ، آپ کو تو ساڑھے تین سال بعد ہی انٹرا پارٹی الیکشن کی تیاری کرنی چاہیے تھی، پانچ سال کے بعد تو کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن کی توسیع نہیں دے سکتا، الیکشن کمیشن نے اے این پی کو 6 ماہ کی توسیع دی تھی، ہم فیصلہ محفوظ کر رہے ہیں، ہوسکتا ہے آپ کو توسیع ملے اور  ہو سکتا ہے نہیں ملے۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ تو خود کو جمہوری جماعت کہتے ہیں، آپ بھی بہانہ کرکے اپنے پارٹی الیکشن آگے لے کر جائیں گے۔