98

شفاف سینٹ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا امتحان ہے‘ سراج الحق

پشاور۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات الیکشن کمیشن کا امتحان ہے، آج اصطبل کے اصطبل خریدے جا رہے ہیں،سپریم کورٹ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر تو ایکشن لے رہی ہے لیکن حیرت ہے کہ سینٹ انتخابات کے لیے جاری خرید و فروخت سپریم کورٹ کو نظر نہیں آ رہی، برائی نظر آنے کے باوجود خاموشی اختیار کرنا درست نہیں،خوشی ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے یتیم اور نادار جوڑوں کی مدد کی، دلہوں اور دلہنوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں،میڈیا میں ویسے بھی آج کل شادیوں کا چرچہ ہے۔

پہلی شادی، دوسری شادی اور تیسری شادی کی بات ہو رہی ہے، ہم نے بھی سوچا کہ کیوں نہ غریب و نادار جوڑوں کی شادیاں کرائیں، پاکستان میں پرامن انقلاب کی ضرورت ہے،آج بچوں اور بچیوں کے تحفظ کا کوئی نظام نہیں، لاقانونیت کی وجہ سے بچوں سے زیادتیاں ہو رہی ہیں۔بدھ کو الخدمت فاؤنڈیشن پشاور کے زیر اہتمام 50یتیم اور غریب بچیوں کی شادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پاکستان میں پرامن انقلاب کی ضرورت ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست بن جائے،اسلامی حکومت سزاؤں کا نام نہیں بلکہ غرباء کی مدد کرنے کا نام ہے، وڈیروں اور جاگیرداروں نے ہمیشہ اپنے خاندان کی فکر ہے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع ، الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص ، جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر صابر حسین اعوان ، الخدمت فاؤنڈیشن ضلع پشاور کے صدر فدا محمد خان نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ نظام کرپٹ مافیا کے لیے بہت اچھا ہے، سرمایہ داروں اور کرپٹ حکمرانوں نے کبھی غریب عوام کے لیے کچھ نہیں کیا، سرمایہ کی بنیاد پر سیاست کرنے والے ایوانوں میں بیٹھے ہیں، ان سانپوں اوربچھوؤں کا پالنا ہی المیہ ہے، پارلیمنٹ اور عدلیہ اللہ اور رسولﷺ کے احکامات کے پابند ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر ادارے اسلامی احکامات نہیں مانتے تو ہم ایسے اداروں کو نہیں مانتے، قانون سازی عوام کے مفادات کے لیے ہونی چاہئے۔

صرف حکمرانوں اور اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی سے عوام مطمئن نہیں، اگر نیب فعال ہوتی تو ہر طرف لوٹ مار نہ ہوتی، نیب نے خود کو اندھا اور بہرہ بنایا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواران صوبائی اسمبلی کے ممبران کے گھروں کے طواف کر رہے ہیں، سینٹ انتخابات میں ممبران اسمبلی کے وارے نیارے ہو گئے ہیں،سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کے لئے سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے۔ اگر عدلیہ خاموش رہی تو یہ المیہ ہوگا۔ عوام کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی حالات سے مطمئن نہیں، ملک کا نظام درست ہوتا تو غریب پریشان نہ ہوتا۔ انتخابات ضرور اور وقت پر ہونے چاہئیں۔ فاٹا کا مسئلہ حل نہ ہونے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے۔