586

حج قرعہ اندازی میں تاخیر ۔۔۔کھربوں پھنس گئے

اسلام آباد۔ حج قرعہ اندازی میں تاخیر 3لاکھ 90ہزار سے زائد درخواست گزاروں کے 1کھرب 6ارب روپے شیڈول بنکوں میں پھنس گئے ہیں ، وزارت مذہبی امور نے 15جنوری سے 24جنوری تک سرکاری حج سکیم کیلئے درخواستیں طلب کرتے ہوئے 26جنوری کو قرعہ اندازی کی تاریخ مقر ر کی مگرہائی کورٹ کی جانب سے حکم امتناعی جاری ہونے کے بعد قرعہ اندازی کو موخر کر دیا گیا ،حج درخواستوں کے ساتھ جمع ہونے والی رقومات پر بنک روزانہ کے حساب سے اربوں روپے کمانے لگے ہیں ۔

وزارت مذہبی امور نے امسال حج انتظامات کو مذید بہتر اور بروقت بنانے کیلئے ماہ جنوری میں حج اپریشن کا آغاز کرتے ہوئے سرکاری حج سکیم کے تحت عازمین کی تعداد میں گذشتہ سال کی نسبت مذید 7فیصد اضافہ کردیا جس کے بعد سرکاری سطح پر 67فیصد اور پرائیویٹ حج ٹوور اپریٹرز کو 33فیصد کا کوٹہ دیا گیااس دوران وزارت کی جانب سے حج درخواستوں کی وصولی کاعمل 15 جنوری سے شروع کر دیا گیا جو 24جنوری کو مکمل ہوا اس دوران وزارت کی جانب سے نامزد بنکوں میں مجموعی طو رپر 3لاکھ 90ہزار کے قریب خواہشمندوں نے سرکاری حج سکیم کیلئے درخواستیں جمع کرائیں اور ایک اندازے کے مطابق بنکوں کے پاس مجموعی طور پر 106آرب روپے سے زائد کی رقومات جمع ہوگئیں۔

سرکاری حج سکیم کے تحت قرعہ اندازی کیلئے 26جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی تاہم سندھ ہائیکورٹ سکھر بنچ کی جانب سے حج قرعہ اندازی سے متعلق حکم امتناعی کے بعدقرعہ اندازی روک دی گئی ہائیکورٹ کی جانب سے وزارت کو 50فیصد حج کوٹہ پر قرعہ اندازی کرنے کی اجازت دیدی گئی اور مذید 17فیصد کوٹے پر قرعہ اندازی فیصلہ ہونے تک روکنے کے احکامات کے باوجود وزارت نے 50فیصد کی قرعہ اندازی بھی موخر کر دی اور پرائیویٹ حج آرگنائزر کی جانب سے ملک کے مختلف ہائیکورٹس میں دائر پٹیشن کو یکجا کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر دی گئی جسے اگلے ہفتے کی کاز لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔

سرکاری حج سکیم کی قرعہ اندازی میں تاخیر نے درخواست گزاروں کو شدید پریشانی جبک بنکوں کو خوشحالی میں مبتلا کر دیا ہے اور ایک اندازے کے مطابق سرکاری سکیم کے تحت جمع ہونے والے 106آرب روپے پر بنک حکام روزانہ کی بنیاد پر اربوں روپے منافع کمانے لگے ہیں۔

اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور کے حکام نے بتایاکہ جب تک قرعہ اندازی نہیں ہوتی ہے اس وقت تک بنک یہ رقومات اپنے پاس رکھ سکتے ہیں مگر قرعہ اندازی کے بعد تمام رقومات وزارت کو منتقل کر دی جاتی ہیں انہوں نے بتایا کہ اس وقت ان رقومات پر ملنے والا منافع بھی بنکوں کے کھاتے میں چلا جاتا ہے اور اس پر وزارت کا کوئی حق نہیں ہوتا ہے ۔