113

مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانے کی سازش کی جارہی ہے ‘نواز شریف

اسلام آباد۔سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مشرف سے حلف لینے والے پی سی او جج اب ہمیں اخلاقیات کادرس دیں گے،جج صاحبان جو زبان استعمال کر رہے ہیں، میرا نہیں خیال کہ انہیں زیب دیتا ہے، یہی زبان عمران خان بھی استعمال کر رہے ہیں، اگر چیف جسٹس بھی استعمال کریں تو ان کی اور عمران خان کی زبان میں کیا فرق رہ جاتا ہے، سسیلیئن مافیا ہیں،گارڈ فادر ہیں اب چور،ڈاکو جیسے الفاظ استعمال کرنے کیا ان کے اپنے منصب کی توہین نہیں ہے، پھر گلہ ہم سے ہوتا ہے کہ یہ توہین کررہے ہیں،میں نے کسی قسم کی کوئی کرپشن نہیں کی ۔

ا یسے فیصلوں کو نہیں مانتا، اب یہ لوگ مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن دل اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالی کی ذات ساتھ دیتی ہے ۔جمعرات کو نیب ریفرنسز کیسز میں احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ٹیڑھی بنیاد پر 10منزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اب یہ لوگ مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن دل اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالی ساتھ دیتا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اعلیٰ ترین منصب پر فائز جج صاحبان ہیں جو وہ اس وقت زبان استعمال کر رہے ہیں میرا نہیں خیال کہ ان کو زیب دیتی ہے بلکہ یہ ان کے اپنے منصب کی توہین ہے جس طرح کے الفاظ لوگ اخباروں میں پڑھ رہے ہیں اور ٹی وی پر سن رہے ہیں میں کیا الفاظ کو دہراؤں مجھے بھی عجیب لگتا ہے جیسے انہوں نے پہلے بھی کہا کہ ڈان ہے۔

سسیلیئن مافیا ہیں،گارڈ فادر ہیں اب چور،ڈاکو جیسے الفاظ استعمال کرنے کیا ان کے اپنے منصب کی توہین نہیں ہے پھر گلہ ہم سے ہوتا ہے کہ یہ توہین کررہے ہیں جو اس طرح کے الفاظ ہمیں سننے کو ملتے ہیں یا جو وہ جملے کہتے ہیں یہ کس کی توہین ہو رہی ہے اور کیا اس کے لیے بھی کوئی قانون ہے کہ پھر وہ بھی توہین کے زمرے میں آئیں اور پھر یہ زبان اور عمران خان کی زبان میں فرق کیا رہ جاتا ہے یہی زبان عمران خان بھی استعمال کرتا رہا ہے جو آج یہ کر رہے ہیں ۔

مجھے بتائیں کہ ایک سیاستدان عمران خان اور ایک چیف جسٹس کے اس طرح کی زبان میں فرق کیا رہ جاتا ہے ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ سارا معاملہ یکطرفہ نہیں ہوتا ہم اس پر ضبط کرتے ہیں صبر کرتے ہیں برداشت کرتے ہیں اور وہ کھلے بندوں اس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں ہر انسان کا اپنا ضمیر ہوتا ہے ہر انسان کی اپنی عزت ہوتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے دی ہوئی عزت ہوتی ہے۔اس عزت نفس پر ہم سمجھوتہ کرنے والے نہیں ہیں وہ کوئی اور لوگ ہوں گے جو سمجھوتہ کرتے ہیں ہم نہیں ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی چیزوں کے آگے انسان کو اپنے ضمیر کی آواز کے مطابق کھڑے ہونا چاہیے زیادہ دور نہ جائیں۔جن ججوں نے مشرف کے زمانے میں حلف لیا وہ پی سی او جج کہلواتے ہیں مشرف کا حلف لیا وہ ہمیں اخلاقیات کا درس دیتے ہیں۔

اخلاقیات کا درس وہ ہمیں دیں یہ میرا خیال ہے ان کو زیب نہیں دیتا ہم اس درس کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اورکسی کو بھی قبول نہیں کرنا چاہیے کسی پاکستانی کو قبول نہیں کرنا چاہیے کسی سیاسی لیڈر اور سیاسی جماعت کو قبول نہیں کرنا چاہیے کسی پاکستان کے رہنے والے پاکستانی کو قبول نہیں کرنا چاہیے خود اپنے حلف کے ساتھ دغا کرتے ہیں۔اپنے حلف کیساتھ غداری کرتے ہیں اور یہ سب کچھ غداری کے زمرے میںآتا ہے جبکہ اس موقع پر نواز شریف نے عمران خان کی جانب سے لودھران الیکشن میں پیسے خرچ کر کے الیکشن جیتنے کے الزام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا اور کہا کہ جو کہنا تھا کہہ دیا۔