227

خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں تناؤ برقرار

پشاور۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کشید گی اورتناؤ کم نہ ہوسکااور دوسرے روزبھی ایک دوسرے کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی اختیار کی گئی جس کے باعث کاروائی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگئی ۔

ایوان میں احتجاج کے دوران دوبارہ سیٹیاں بھی بج اٹھیں،مذکورہ احتجاج میں وزیراعلیٰ کے مشیر بھی شریک ہوگئے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ،صوبائی اسمبلی میں منگل کے روز کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر امجد آفریدی نے ایک مرتبہ پھر تیل وگیس کی رائلٹی نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سییٹیاں بجانی شروع کردیں اور کہا کہ ان کے حلقے کو صرف6کروڑروپے کے صوابدیدی فنڈزدیئے گئے ہیں جبکہ پڑوسی حلقوں کو24,24کروڑفراہم کیے گئے۔

مشیر برائے جیل خانہ جات ملک قاسم خٹک نے کہا کہ امجد آفریدی کا احتجاج بالکل ٹھیک ہے جس پر صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا کہ شکایات ضرور ہونگے تاہم ہم یہیں کسی کو ریلیز آرڈر جاری نہیں کرسکتے اور نہ ہی اسمبلی میں کسی کے پاس یہ اختیار ہے اس کے لیے ہمیں وقت دیاجائے ،وزیرخزانہ مظفر سید نے بھی کہا کہ وہ وزیراعلیٰ سے بات کرتے ہوئے مسلہ حل کرنے کی کوشش کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ایوان کو بلڈوز نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ہائی جیک تاہم ان کی یقین دہانی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد علی شاہ باچا اور مشیر برائے بہبود آبادی شکیل خان نے ملاکنڈڈویژن کو بجلی منافع نہ ملنے پر احتجاج شروع کردیاجس پر سپیکر کی ہدایت پر وزیرخزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ جمعہ 16فروری تک کوہاٹ ڈویژن کو تیل وگیس،صوابی اور دیگر اضلاع کو تمباکو سیس اور ملاکنڈڈویژن کو بجلی منافع کے فنڈزجاری کردیئے جائیں گے ۔

اجلاس کے دوران وقفہ سوالات کو ملتوی کرنے پر پیپلزپارٹی کے فخر اعظم وزیر نے بھی بھرپور احتجاج کیا جبکہ اس موقع پر اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر دونوں تحریک انصاف کے ورکر ہیں جن کے سر پر بس پی ٹی آئی کی ٹوپی پہنانے کی کمی ہے سرداربابک نے کہاکہ اگر یہی حالت رہی تو اپوزیشن جماعتیں اپناالگ اجلاس منعقد کرنے پر مجبورہونگی جلاس کے دوران وقفہ سوالات کو ملتوی کرنے پر پیپلزپارٹی کے فخر اعظم وزیر نے بھی بھرپور احتجاج کیا