145

غلط میٹر ریڈنگ کرنے پر 7سال قید کی سز ا

کوہاٹ ۔ا یڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے کہاہے کہ اب جومیٹر ریڈر گھر بیٹھے غلط ریڈنگ کرے گا اسے 7سال قید کی سزاہوگی تاہم اس کے لئے عوام کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری شکایت درج کرنا ہوگی۔ یونین کونسل توغ میں ڈپٹی کمشنرکوہاٹ خالد الیاس کی منعقدہ کھلی کچہری پر عملدرآمدکا جائزہ لینے کے لئے ا یڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرکوہاٹ عباس خان آفریدی نے منگل کے روز توغ بالا میں بحالی اعتماد کھلی کچہری کا انعقاد کیا جس میں مقامی ناظم رحیم خان، ڈسٹرکٹ کونسلر شوکت خان اور سابقہ کھلی کچہری کے سائلین نے شرکت کی۔

اس موقع پر بتایاگیا کہ توغ کھلی کچہری کے تقریباً 80 فیصد مسائل حل ہوچکے ہیں اور باقی اب تک حل طلب ہیں۔یہاں کے4بند ٹیوب ویلوں میں سے 3فنکشنل ہوچکے ہیں جبکہ چوتھے پر کام جاری ہے۔اسی طرح پینے کے پانی کے زنگ آلودہ پائپوں کی تبدیلی اور پل کی تعمیرکے لئے سروے مکمل ہوچکاہے اور اسے نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کر دیا جائے گا۔قبرستان کے لئے شاملات سے اراضی مختص کرنے کا عمل بھی جاری ہے اور بہت جلد اسے مشران کے باہمی مشاورت سے مکمل کردیاجائے گا۔

لوڈشیڈنگ میں نمایاں بہتری جبکہ اوور بلنگ پر بھی کافی حد تک قابوپالیا گیاہے اس کے ساتھ ساتھ حسب وعدہ سلائی مرکز کی منظوری کے علاوہ بنیادی مرکز صحت میں ادویات کی دستیابی بھی یقینی بنادی گئی ہے اور اب وہاں سے مریضوں کو بلا امتیاز ادویات فراہم کی جارہی ہیں ۔

اس موقع پر عباس آفریدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر کوہاٹ کی خصوصی ہدایت پر توغ سے منشیات کے خاتمے، سڑک کے دونوں اطراف میں نالیوں کی صفائی ، سکول میں نامکمل کام پر آغاز، واپڈا تاروں کی تبدیلی اورکھٹہ جھنگ سے تجاوزات ہٹانے کے لئے عنقریب سٹنگ آپریشن کا آغاز کیا جارہاہے اور ایک انچ سرکاری اراضی پر بھی تجاوزات نہیں چھوڑیں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ تمام مسائل حل طلب ہوتے ہیں کسی مسئلے کے لئے کم اور کسی کے لئے زیادہ وقت درکار ہوتاہے تاہم ضلعی انتظامیہ کھلی کچہری میں پیش کردہ تمام مسائل کے حل تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عوام مطمئن نہیں ہوتے تو پھر ساری سرکاری مشنری بے کار ہے کیونکہ حکومت کا پورا سیٹ اپ ہی عوام کے مسائل کے حل کے لئے ہے۔کم ازکم آٹھ بس سٹیشنز کی تعمیر جلد ازجلد مکمل کرنے جبکہ باقی سٹیشنز کے ڈیزائن سمیت دیگر تمام لوازمات کو 19فروری تک حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ باقی ماندہ تمام بس سٹیشنز کو یکے بعد دیگرے ایک یا دو ہفتوں کے وقفوں کے دوران تکمیل یقینی بنائی جائے تاکہ شہری ٹرانسپورٹ کی اس جدید اور تیز ترین سہولت سے بروقت مستفید ہونا شروع ہوں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ جہاں ریپڈ بس کا ٹریک مکمل ہو وہاں کے اطراف میں سڑکوں سے ملبہ ہٹا کر اُنہیں کشادہ کیا جائے تاکہ عام ٹریفک کی آمدورفت میں بہتری کے علاوہ دونوں جانب کی دُکاندار اور تاجر برادری اور راہگیروں کو دھول اور کیچڑ سمیت تمام تکالیف سے بھی فوری نجات ملے ۔ انہوں نے چھڑکاؤ کا عمل باقاعدہ بنانے کی ہدایت بھی کی ۔وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے چیف سیکرٹری محمد اعظم خان، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ 

وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام سے بس سٹیشنز، سائیکل ٹریک،پارکنگ پلازہ، پیر زکوڑی پل، جرسی بیرئیر، فیڈرروٹس بس سٹاپس، بسوں کی خریداری اور روٹ پر پہلے سے چلنے والی پرانی بسوں کی تبدیلی پر پیش رفت سے آگاہی حاصل کی اجلاس کو بتایا گیا کہ آٹھ بس سٹیشنز تعمیراتی کام کیلئے ٹھیکیداروں کے حوالے کردیئے گئے ہیں جبکہ دیگر سٹیشنز تیاری کے حتمی مراحل میں ہیں۔وزیر اعلیٰ نے 19فروری تک تمام سٹیشنز پر تعمیراتی کام یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ نے سائیکل ٹریک خصوصاً لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے پاس سائیکل ٹریک میں درپیش رکاوٹیں جلد دور کرنے اور کام مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پارکنگ پلازہ کی تعمیر میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، پیش رفت جاری ہے۔ پیر زکوڑی پل لیول ٹو میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنی مشاورت کی وجہ سے تاخیر ہوئی وزیر اعلیٰ نے پیر زکوڑی لیول ٹو کی تعمیر ایشیائی ترقیاتی بینک کی بجائے صوبائی فنڈز سے مکمل کرنے کی ہدایت کی اورواضح کیا کہ اس سلسلے میں مزید تاخیربرداشت نہیں کی جائے گی۔

اس موقع پر کوریڈور کے اطراف میں جدیدجرسی بیرئیر کی تنصیب جلد شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ وزیر اعلیٰ نے ان تمام معاملات کو 19فروری 2018تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی اور تنبیہ کی کہ اسے حتمی ڈیڈ لائن تصور کیا جائے جس کے بعد تاخیر کی صورت میں کسی قسم کا عذر یا توجیہہ قابل قبول نہیں ہو گی ہم بی آر ٹی منصوبے کو تیز رفتاری سے مکمل کرنا چاہتے ہیں جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اجلاس میں اندرون شہر چلنے والی پرانی بسوں کی تبدیلی کے حوالے سے یونین کے ساتھ مشاورت کے ذریعے حقیقت پسندانہ فارمولہ وضع کرنے اور بعد ازاں سمری کی شکل میں حتمی منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ متاثرین کو منصفانہ طریقے سے ادائیگی کی جا سکے۔