135

ملک میں 55نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے بجٹ پیش 

اسلام آباد۔ وزارت صنعت و پیداوار نے نئے مالی سال کیلئے 55نئے اور جاری منصوبوں کیلئے 8آرب 32کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا ہے حالیہ مالی سال کے دوران وزارت کو 13جاری اور نئے منصوبوں کیلئے 29کروڑ 32لاکھ روپے سے زائد جاری کئے گئے جس میں 23کروڑ47لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے گئے ہیں کمیٹی نے بجٹ کی منظوری موخر کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں ترجیحی منصوبے پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔
کمیٹی کا اجلاس چیرمین اسد عمر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت صنعت و پیداور کے مالی سال 2018/19کے ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ وزارت نے نئے مالی سال کیلئے مجموعی طور پر 8آرب 32کروڑ 96لاکھ 37ہزار روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جس میں 1آرب12کروڑ 63لاکھ77ہزار جاری جبکہ 7آرب 20 کروڑ 32لاکھ70ہزار نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مانگے جائیں گے ۔

حکام نے بتایا کہ مالی سال 2017/18کیلئے وزارت نے 13 نئے اور پرانے منصوبوں کیلئے 10آرب 72 کروڑ 26 لاکھ 55ہزار روپے کا بجٹ پیش کیا تھا جس میں حکومت کی جانب سے 2آرب73کروڑ 72لاکھ 70ہزار روپے کی منظوری دیدی گئی جس میں اب تک 29کروڑ 32لاکھ30ہزار روپے جاری کئے گئے ہیں انہوں نے بتایاکہ وزارت کے 13منصوبوں میں چار منصوبے رواں مالی سال کے دوران مکمل کر لئے جائیں گے جبکہ اگلے مالی سال کے دوران 42نئے منصوبے شروع کرنے کی منصبوبہ بندی کی ہے۔

اس موقع پر کمیٹی کے چیرمین اسد عمر اور اراکین نے جاری ترقیاتی منصوبوں کی سست روی اور حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجراء میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر کمیٹی نے ترقیاتی بجٹ منظورکرنے کی سفارش کردی اور حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم نہ کئے گئے تو اس سے کمیٹی کی بے توقیری ہوگی انہوں نے وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں ان منصوبوں کی نشاندھی کریں جو زیادہ اہمیت کے حامل ہیں تاکہ ان کی منظوری کو اولین ترجیحات میں رکھا جا سکے۔

اس موقع پر وزارت کے حکام نے بتایاکہ بعض منصوبے ایسے ہیں جن کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی سے گذشتہ سال ہوچکی ہے تاہم ان کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئے گئے تھے ہم نے ان منصوبوں کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہوا ہے کمیٹی نے وزارت صنعت وپیداوار کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری موخر کرتے ہوئے ترقیاتی بجٹ پر نظر ثانی کرنے اور آئندہ اجلاس میں دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔