264

وزیر اعلیٰ نے پشاور چڑیا گھر کا افتتاح کر دیا 

پشاور۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے پشاور کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کا خوبصورت ترین شہر بنانے کی راہ ہموار کر دی ہے اگر صوبے میں گذشتہ کئی عرصے سے کرپشن کا راج نہ ہوتا تو اب تک پشاور ہر لحاظ سے خوبصورت اور ترقی یافتہ شہر بن چکا ہوتا تاہم پی ٹی آئی حکومت نے کرپشن کے تمام چور دروازے بند کرنے کے ساتھ ساتھ پہلے پشاور کو دوبارہ پھولوں کا شہر بنانے کی بنیاد رکھی اور پھر اس کا دائرہ صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر شہروں تک پھیلادیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ خرابیوں اور برائیوں کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ہمارے اچھے کاموں کو بھی قوم کے سامنے لائے تاکہ تعمیری قوتوں کی حوصلہ افزائی ہو وہ پشاور یونیورسٹی سے ملحقہ راحت آباد میں چڑیا گھر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے تقریب سے صوبائی وزیر ماحولیات اشتیاق ارمڑ، علاقے سے رکن صوبائی اسمبلی یاسین خان خلیل اور سیکرٹری ماحولیات سید نذر حسین شاہ نے بھی خطاب کیا اور قومی اہمیت کے اس منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی نیز اسے تاریخ ساز منصوبہ قرار دیا خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسد قیصراور پشاور کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے پرویز خٹک نے کہا کہ پشاور چڑیا گھر یہاں کے عوام کیلئے انمول تحفہ ہے جو ماحولیاتی اور جمالیاتی خوبصورتی کے علاوہ دہشت گردی اور بدامنی سے متاثرہ اس صوبے کے عوام کیلئے امن اور خوشحالی کی علامت بنے گا ۔

یہ پاکستان کا پہلا چڑیا گھر ہے جو جامع ماسٹر پلان کے تحت بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیاگیا ہے اس کے برعکس پاکستان میں پہلے سے موجود تمام چڑیا گھر پرانے سٹرکچر کے تحت بنائے گئے ہیں رقبے کے لحاظ سے پاکستان کاسب سے بڑا چڑیا گھر ہونے کی وجہ سے یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد منصوبہ ہے جو 29 ایکڑ وسیع رقبے پر پھیلا ہے اس منصوبے کی تخمینہ لاگت 2100 ملین روپے ہے اب تک 270 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں جس میں پاکستان میں دستیاب تمام چرند و پرند قدرتی ماحول میں جمع کئے گئے جبکہ 260 ملین روپے کے نایاب جانور مختلف ممالک سے پہنچنا باقی ہیں اس منصوبے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی تعمیر میں چڑیا گھر کے پس پردہ بین الاقوامی مقاصد کا حصول یقینی بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

یہ ایک ماحول دوست چڑیا گھر ہے جس میں جانوروں اور پرندوں کی عادات و اطوار کے مطابق ماحول اور اُن کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے دوسرا اہم مقصد جنگلی حیات پر تحقیق کی سہولت فراہم کرنا ہے کل تک اس صو بے کے طا لب علم محقق او ر عو ام لا ہور اور اسلا م آ باد چڑ یا گھر کا رخ کرتے رہے ہیں مگر آج ان کو اپنے صو بے میں یہ سہولت فراہم کردی گئی ہے ایچی اورحیاتیاتی تنوع کے اُصولوں کی پاسداری اور اہداف کے حصول کے ضمن میں عوامی سطح پر جنگلی حیات کی اہمیت لگاؤ اور آگاہی کو بھی فروغ ملے گا چڑیا گھر کی تعمیر کا چوتھا اہم مقصد عوام کو صحت مند تفریح فراہم کرنا ہے۔

اس صوبے کے عوام گزشتہ ایک دہائی سے بد ترین دہشت گردی کے شکار رہے ہیں صحت مند اور سیر وتفریح کی سرگرمیاں تقریباً معدوم ہو چکی تھیں ہمارے اقدامات پر تنقید کرنے والے مخالفین اور میگا پراجیکٹس کی باتیں کرنے والے حکمران بھی اپنے دور حکومت میں عوام کی اس ضرورت کو پورا کرنے میں ناکام رہے یہ ایک دیر پا پراجیکٹ ہے سیر و تفر یح کے لئے آ نے و الے لوگوں کی بہتر آ مدو رفت کے لئے ا س کے قریب و اقع روڈ کو دو رو یا کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ مستقبل کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے و قت کے سا تھ سا تھ چڑ یا گھر کی مزید بہتری کی منصو بہ بندی بھی کی گئی ہے صوبائی حکومت شروع دن سے ماحو لیات کے شعبے پر خصوصی تو جہ دے ر ہی ہے۔

ہماری کاوشوں کو عالمی سطح پر بھی بڑی پذیرائی ملی ہے اس ضمن میں بلین ٹری سونامی پراجیکٹ سر فہر ست ہے محکمہ جنگلات ماحولیات و جنگلی حیات کے عملہ نے دن رات انتھک محنت کر کے ایک ار ب پو دو ں کے مشکل ہدف کو یقینی بنایا جو نہ صرف پاکستان بلکہ دُنیا بھر میں صوبے کی نیک نامی کا باعث ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشاور چڑیاگھر کے علاوہ ریپڈ بس ٹرانزٹ اور ہریٹیج ٹریل منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جبکہ جنرل بس سٹینڈ بھی چمکنی کے قریب کشادہ جگہ پر منتقل اور تعمیر کیا جا رہا ہے اسی طرح پشاور سمیت پانچ اضلاع کو ریل کے ذریعے ملانے والا منصوبہ گریٹر پشاور سرکلر ریلوے سی پیک میں شامل ہوچکا ہے۔

ان تینوں منصوبوں کی بدولت پشاور میں ٹرانسپورٹ کا بہترین نظام قائم ہوگا انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو باقی صوبے کی طرح پشاور کا برا حال تھا پشاور میں گندگی اور تجاوزات کا راج تھا کئی علاقوں اور بازاروں پر قبضہ گروپس قابض تھے پشاور کے 14 بڑے پارک پودوں سے خالی اور گندگی سے بھرے تھے اور اس کے 350 مالی افسران کے گھروں میں کام کرتے تھے مگر آج یہ تمام پارک سرسبز و شاداب ہیں اور پشاور کی سڑکیں اور بازار کشادہ بنادیئے گئے ہیں صرف پی ڈی اے نے پشاور میں 35 ارب روپے کے ترقیاتی کام کئے ہیں ناردرن بائی پاس اور رنگ روڈ کو حیات آباد تک مکمل کیا جا رہا ہے جبکہ صفائی اور آبنوشی کا انتظام کارپوریٹ کمپنی ڈبلیو ایس ایس پی کے حوالے کیا گیا ہے۔

پشاور کے دو بڑے سپورٹس سٹیڈیم عالمی معیار کے مطابق بنائے گئے جبکہ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم میں ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی کام مکمل ہونے پر یہاں تمام کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلے منعقد ہونگے پشاور ریپڈ بس کی بدولت اس کی خوبصورتی میں چار چاند کا اضافہ ہوگا جو 26 کلو میٹر مین روٹ کے علاوہ پورے شہر کا احاطہ کرے گا کیونکہ مین روٹ پر 80 جبکہ باقی روٹس پر 200 سے زائد بسوں کی وجہ سے روزانہ چار تا پانچ لاکھ لوگ اس میں سفر کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی کارکردگی کی بدولت اگلے عام انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر دوبارہ برسراقتدار آئے گی بعد ازاں وزیراعلیٰ نے سپیکر اور وزراء و ارکان اسمبلی کے ہمراہ چڑیا گھر کے مختلف حصوں کا معائینہ کیا اور اس میں مختلف ممالک سے جانوروں کی تعداد میں اضافہ جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اُنہوں نے سپین جمات سے چڑیا گھر تک دو رویہ سڑک کا افتتاح بھی کیا جبکہ پلوسی کے مقام پر رنگ روڈ سے چڑیا گھر تک نئی دو رویہ سڑک کی منظوری بھی دی ۔