251

افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے ‘آفتا ب شیرپاؤ

پشاور۔ قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی بنانے میں آزادہے اور کوئی بیرونی قوت اسے ڈکٹیشن دینے کی کوشش نہ کرے پاک افغان تعلقات کی بہتری اور خطے میں اقتصادی خوشحالی کے لیے افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے بلین ٹریز سونامی اور پشاور بیو ٹیفیکیشن منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات نیب سے کرائی جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے چارسدہ کے گاؤں شیرپاؤ میں سابق گورنر خیبر پختونخواحیات محمد خان شیرپاؤ کی 43ویں برسی کے موقع پر ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ شہید قائد نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر ایک ایسی مثال قائم کی جو کہ ہر سیاسی کارکن کیلئے مشعل راہ ہے ۔انھوں نے کہاکہ بعض عالمی قوتوں کی طرف سے ہندوستان کی طرف جھکاؤ نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ ہم اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ۔

پاکستان اورافغانستان میں باقاعدہ رابطوں کے ذریعے غلط فہمیوں کا خاتمہ کرکے تعلقات کومزید مستحکم بنایا جا سکتا ہے دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں بہترین تجارتی روابط قائم تھے تاہم دونوں جانب معاشی استحکام کو بڑھانے کیلئے افغانستان کو بھی سی پیک میں شامل کرنے کیلئے راہ ہموار کی جائے۔وفاقی حکومت کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تعصبانہ رویوں کی وجہ سے چھوٹے صوبوں میں بے تحاشا احساس محرومی پایا جارہاہے ۔

این ایف سی ایوارڈ کے اجراء میں تاخیر،سی پیک میں چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کرنا،قبائیلی عوام کو ملک کے دوسرے صوبوں میں بلاجواز ہراساں کرنے کے واقعات اور نقیب اللہ محسود کے قتل سے ان محرومیوں کو تقویت ملی جو کہ نہ صرف قابل تشویش امر ہے بلکہ وفاق کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے ملک کے کسی بھی کونے میں پختونوں کے ساتھ د وسرے درجے کے شہریوں جیسا رویہ روا رکھنا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ 

آفتاب شیرپاؤ نے پی ٹی ئی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے صوبے کے عوام سے تبدیلی کے نام پر ووٹ لیا لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج انکی حکومت ختم ہونے کے قریب لیکن تبدیلی تو دور بلکہ کمزور طرز حکمرانی کی بدولت شہریوں کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا صوبائی حکومت نے مرکز میں صوبے اور پختونو ں کے حق کے حصول کے لئے آوازنہیں اٹھایا جسکی بدولت وہ اپنے جائز حقوق سے محروم رہ گئے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے بلین ٹیریز ، پشاور بیوٹیفیکیشن اور دیگر اہم منصوبوں میں جن بے ضابطگیوں کی نشان دہی ہوئی ہے نیب کے ذریعے اسکی تحقیقات کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت عاصمہ رانی اور شریفہ بی بی کے مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے انکے انصاف کے وعدے دھرے کے دھرے رہ گئے۔