110

فاروق ستار کا رابطہ کمیٹی کو شوکاز نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

کراچی: سینیٹ الیکشن کے ٹکٹ کے معاملے پر شروع ہونے والا متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا تنظیمی بحران بدستور برقرار ہے اور پارٹی کے سربراہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے تمام اجلاس اور فیصلوں کو 'غیرآئینی'  قرار دیتے ہوئے کمیٹی ارکان کو شوکاز نوٹس بھیجنے کا اعلان کردیا ہے۔

رات گئے پریس کانفرنس کے دوران اتوار (11 فروری) کو جنرل ورکرز اجلاس طلب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'اب آئینی جنگ ہوگی'۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی آئین کے تحت امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ رابطہ کمیٹی کو حاصل ہے۔دوسری جانب رابطہ کمیٹی نے سینیٹ کے امیدواروں کو ٹکٹ دینے کا اختیار ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کو دیتے ہوئے امیدواروں کی منظوری بھی دے دی تھی۔

گذشتہ رات پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار کا کہنا تھا کہ وہ بہادر آباد مرکز جارہے تھے لیکن الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کا معاملہ سامنے آیا، لہذا رابطہ کمیٹی کے خط کے جواب میں انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر رابطہ کمیٹی ارکان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ سینیٹ کے ٹکٹ دینے کا فیصلہ کر رہے ہیں، وہ 2018 کے الیکشن کی ذمہ داری بھی لیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 'آج صبح الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر رابطہ کمیٹی کا بھیجا گیا خط مسترد کرنے کا کہوں گا، یہ خط مجھ پر عدم اعتماد ہے'۔ان کا کہنا تھا کہ 'میرے اختیارات پر شب خون مارا گیا اور پیٹھ پر وار کیا گیا لہذا کارکنان باہر نکلیں اور پارٹی بچائیں'۔

اتوار (11 فروری) کو کے ایم سی گراؤنڈ میں جنرل ورکرز اجلاس طلب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اپنی سربراہی سے متعلق فیصلہ بھی اسی اجلاس میں کریں گے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ سب اس لیے ہے کہ میرے پاس وہ ڈنڈا نہیں جو بانی ایم کیو ایم کے پاس تھا'۔اس موقع پر فاروق ستار نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں جانے والے منتخب نمائندوں اور کارکنان کو بھی واپس آنے پر خوش آمدید کہا۔