137

دہشتگردی کیخلاف جنگ وسائل پر قبضہ کی چال ہے ‘ مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کو مشترکہ حکمت عملی وضح کرنی چاہیے، بڑی قوتوں کی دہشتگردی کے خلاف جنگ خطے کے وسائل پر قبضہ کی جنگ ہے جس کے ادراک کی ضرورت ہے پاکستان کے داخلی استحکام علاقائی ممالک سے تعلقات اور عالمی چیلنجز کے حوالے سے مربوط حکمت عملی پر اسی وقت پہنچ سکتے ہیں جب تک اس حوالے سے ترجیحات کا تعین نہیں ہو گا کہ ہم نے کرنا کیا ہے قومی سلامتی کی مربوط حکمت عملی پر بات ہونی چاہیے قبائل کو کسی سرحدی تنازعے میں نہ الجھایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پارلیمینٹ ہاؤس میں اپنے چمبر میں میڈیا کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ہر موقع پر قومی سلامتی کے معاملات پر نہ صرف گہری سنجیدگی دکھائی بلکہ بروقت دو ٹوک انداز میں اپنی تجاویز اور رائے کا اظہار کیا مشکلات آئیں تو ہم نے برملہ تجاویز پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ حقائق کے مطابق چیلنجز کو دیکھنا ہو گا پاک افغان تعلقات مشرقی سرحد اور افغانستان میں عالمی قوتوں کی ترجیحات کے حوالے سے ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ ہماری کمزوریاں کیا ہیں کہاں پالیسیوں میں تصادم پایا جاتا ہے اسی جائزہ کے ذریعے مسائل کو حل کرنے اور قومی ترجیحات طے کرنے کی مربوط حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے خودمحفوظ کر سکتے ہیں۔

تحفظ اور دفاع کو یقینی بناسکتے ہیں انہوں نے واضح کیا کہ افغان مسئلے کا افغان باشندوں کی مرضی سے حل پائیدار ثابت ہو گا ہم مجموعی صورتحال کو سامنے رکھیں گے حقائق کا ادراک ہو گا پالیسیوں کے تضاد کو دور کریں گے ہم اپنے اہم دفاعی معاملات قومی سلامتی اور داخلی استحکام کے حوالے سے اہم پیشرفت کرنے میں کامیاب رہیں گے مربوط حکمت عملی کے لیے پہلے بھی تجاویز دیں اب بھی تیار ہیں اور سب کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ درحقیقت خطے میں بڑی قوتوں کی طرف سے وسائل پر قبضہ کرنے کی جنگ ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کو مشترکہ حکمت عملی بنائی جانی چاہیے ایم ایم اے سب کی توجہ کا مرکز ہو گی ایم ایم اے کے آئندہ اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی لیاقت بلوچ اور اکرم خان درانی سٹیئرنگ کمیٹی کے دیگر ارکان سے ملکر طے کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قبائل کو کسی مزید کسی تنازعے میں نہ الجھایا جائے قبائل کی پہلے بہت مشکلات ہیں شاید اہم شراکت داروں کو ہماری یہ بات سمجھ آگئی ہے۔کوئی پنڈی۔کوئی لاہور کوئی مری کوئی کراچی چلا جائے گا بھگتنا توقبائل کو پڑے گا