128

پاکستان میں مہنگی بجلی بنانے اور خریدنے کا انکشاف

اسلام آباد۔حکومت کا سستے پاور پلانٹس بند کر کے مہنگی بجلی بنانے اور خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔ سستے پلانٹس جان بوجھ کر بند کیے گئے ،اور ان کی جگہ نجی مہنگے بجلی گھر چلائے جاتے رہے۔ کم بجلی کے استعمال پر مجبور کر کے بحران ختم کرنے میں سنجیدگی بھی باور کروائی گئی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کی جانب سے مہنگی بجلی بنانے اور خریدنے کے لیے پہلے سے قائم سستے پاور پلانٹس کو بند رکھے جانے یا کم صلاحیت پر چلائے جاتے رہے ہیں۔ سستے داموں بجلی بنانے والے پاور پلانٹس کو بند کر کے مہنگے پاور پلانٹس چلائے جاتے رہے اور عوام کو مہنگے داموں بجلی فروخت کی جاتی رہی، یہی نہیں بلکہ عوام کو کم بجلی استعمال کرنے پر مجبور کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ حکومت بجلی بحران ختم کرنے میں سابق حکومتوں کی نسبت زیادہ سنجیدہ ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (جینکوز) کی کارکردگی کے بارے میں پرفارمنس اسٹینڈرڈز جنریشن رولز 2003 کے تحت مرتب کی جانے والی حالیہ رپورٹ میں پاور سیکٹر کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جینکوز کے بیشتر یونٹ جان بوجھ کر بند رکھے گئے۔ جس وجہ سے ان کی مشینری خراب ہوئی۔ تھرمل پاور اسٹیشن گڈو کے یونٹ نمبر 2،4،9 اور 13 کو سال 16-2015 کے دوران بند رکھا گیا ۔

اس سے بننے والی 460 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل نہ ہو پائی ، مزید یہ کہ تھرمل پاور اسٹیشن جامشورو، تھرمل پاور اسٹیشن گڈو، تھرمل پاور اسٹیشن مظفر گڑھ اور اسٹیم پاور اسٹیشن فیصل آباد کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو اس دوران عارضی طور پر خود ہی کم کیا گیا تھا۔