121

مسئلہ کشمیر کے حل کی یادداشت اقوام متحدہ میں پیش 

اسلام آباد۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش کردی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام لکھی گئی یادداشت میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ اورحل طلب تنازعہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اس تنازعے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے امن کو بھی خطرہ ہے ۔اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں یہ ایک متنازع مسئلہ ہے۔ 

بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کی کوشش کررہاہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ایک تاریخ ہے جس کے لیے انہوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دی ہے۔ بھارت کی جانب سے ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ 7ہزار لوگوں کو دوران قید قتل کیا گیا ہے۔ 22ہزار عورتیں بیوہ ہوئی ہیں۔ ایک لاکھ پانچ ہزار بچے یتیم جبکہ 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔ 6ہزار نامعلوم قبریں اور ہزاروں لوگوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے۔ ارکان کشمیر کمیٹی ملک شاکر بشیر عوان اور عبدالوسیم نے کہا کہ ہر سال یہ یادداشت جمع کرانے کا مقصداقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کی یاددہانی کروانا ہے۔

کنٹرول لائن اور ورکنگ بانڈری پر بھارتی خلاف ورزی کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کو آگاہ کیا گیا۔ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔پیر کوقومی اسمبلی کی خصوصی کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش کی ۔ ارکان کشمیر کمیٹی ملک شاکر بشیر عوان اور عبدالوسیم نے یادداشت پیش کی اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر سال یہ یادداشت جمع کرانے کا مقصداقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کی یاددہانی کروانا ہے۔

کنٹرول لائن اور ورکنگ بانڈری پر بھارتی خلاف ورزی کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کو آگاہ کیا گیا۔ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ عالمی برادری کو کشمیر میں عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آرہی چار افراد پر ایک فوجی وہاں پر تعینات کیا گیا ہے۔ پاکستان کا موقف مسئلہ کشمیر پر واضح ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم کی طرف مبذول کروانا ہے ۔

اقوام متحدہ کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یادداشت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام لکھی گئی یادداشت میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ اورحل طلب تنازعہ ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اس تنازعے کی وجہ سے جنوبی ایشیا کے امن کو بھی خطرہ ہے ۔اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں یہ ایک متنازع مسئلہ ہے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کی کوشش کررہاہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی ایک تاریخ ہے جس کے لیے انہوں نے لاکھوں جانوں کی قربانی دی ہے۔ بھارت کی جانب سے ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ 7ہزار لوگوں کو دوران قید قتل کیا گیا ہے۔ 22ہزار عورتیں بیوہ ہوئی ہیں۔ ایک لاکھ پانچ ہزار بچے یتیم جبکہ 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔ 6ہزار قبریں اور ہزاروں لوگوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے۔ برہان مظفر وانی کو جولائی 2016میں ماورا عدالت قتل کیا گیا۔ اس کے بعد دو سو سے زائد مقامی شہریوں کی شہادت ہوئی۔

بیس ہزار سے زائد افراد اب تک زخمی ہوئے ہیں۔ بڑے پیمانے پر پیلٹ گن کے استعمال کے نتیجے میں1828کشمیری نوجوانوں کی آنکھیں متاثر ہوچکی ہیں۔206نوجوان کی دونوں میں سے ایک آنکھ جبکہ 273نوجوانوں کی دونوں آنکھیں ضائع ہوچکی ہیں، یادداشت میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ فی الفور فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر میں بھیجا جائے تاکہ وہ بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی ہونے والی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے سکے۔

بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرے۔ بھارت سے مطالبہ کیا جائے کے کشمیر سے فی الفور بھارتی قابض فوجیوں کا انخلا ہونا چاہیے۔پیلٹ گن کا استعمال بند ہونا چاہیے۔ اقوا م متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا تیز ترین حل نکالا جائے۔