233

سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی کا اجرا ء شروع 

کراچی ۔ سینیٹ انتخابات 2018ء کیلئے کاغذات نامزدگی کا اجرا شروع کردیا گیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ،تاج حیدر ،رضا ہارون ،ڈاکٹر صغیر ،اطہر جاوید سمیت دو صحافیوں نے بھی کاغذات نامزدگی کے فارم حاصل کیے ۔

تفصیلات کے مطابق 3مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کرنا شروع کردیئے ہیں ۔ہفتے کو صوبائی الیکشن کمیشن آفس سندھ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ۔

کاغذات نامزدگی وصول کرنے والوں میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ،تاج حیدر ،تحریک انصاف کے اطہر جاوید ،محبوب آفتاب ،پاک سرزمین پارٹی کے رضا ہارون ،وسیم آفتاب ،ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرا اور دیگر شامل تھے ۔ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے 12کاغذات نامزدگی فارم حاصل کیے گئے جبکہ دو صحافیوں سعید جان بلوچ اور وقاص باقر نے بھی ایوان بالا کی نشستوں کے لیے کاغذات حاصل کیے ۔

آزاد امیدوار ثمینہ جاوید نے بھی سینیٹ کے کاغذات نامزدگی وصول کرلیے۔ سینیٹ انتخابات کی دوڑ میں سندھ کے وزیر صحت سکندر میندھرو بھی شامل ہوگئے ہیں ۔کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال اس ماہ کی بارہ تاریخ سے شروع ہوگی جبکہ امیدوار کاغذات کے منظور یا مسترد ہو نے کیخلاف اپیلیں اس ماہ کی پندرہ تاریخ کو جمع کر اسکتے ہیں ۔ہر صوبے سے عام نشستوں کیلئے سات ارکان خواتین کی مختص نشستوں کیلئے دوارکان اور ٹیکنو کریٹ اور علما کیلئے مختص نشستوں کیلئے دو ارکان منتخب کئے جائینگے ۔

اسلام آباد اور فاٹا کیلئے شیڈول روک دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ اگلے ماہ کی تین تاریخ کو ہوگی ۔الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ اور پنجاب سے 12،12 سینیٹرز، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 سینیٹرز کا انتخاب کیا جائے گا۔کاغذات نامزدگی فارم حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایس پی کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ آج 3مارچ کے بعد3 فروری کے دن کو پی ایس پی کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔

آج پی ایس پی نے پارلیمانی سیاست میں باقائدہ قدم رکھ دیا ہے۔ہم نے انتخابات کے لیے 10 امیدواروں کی فہرست تیار کی ہے۔ہمارے امیدواران سینیٹ انتخابات کی تمام کیٹیگیز میں حصہ لیں گے۔امیدواروں کی کامیابی کے لیے ہر سیاسی جماعت سے انتخابات کے لیے رابطہ کرینگے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جن ایوانوں کو آج مقدس سمجھا جارہا ہے وہاں موجود جمہوری نمائندگان عوام کی خدمت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

آج یہ نمائندگان عوام کو پانی تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں زہریلا پانی پینے سی بچوں سے زائد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔میں حکمرانوں کو کہتا ہوں شرم کرو حیا کرو ۔حکمران اپنی ذاتی لڑائیوں سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ را ؤانوار جیسے افسر کے کرتوت کون نہیں جانتا تھا ۔90 کی دھائی سے اس کے قصے ہر کسی کی زبان پر ہیں۔