262

دہشتگردوں کو مارنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، سپریم کورٹ

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ نے مشرف حملہ کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو مقابلوں میں مارنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی،انسداد دہشت گردی کے موجودہ نظام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں، تمام ایجنسیوں کے مشترکہ نیٹ ورک اور معلومات کے تبادلے سے دہشت گردی کو روکا جاسکتا ہے، اسلام آباد اور صوبوں میں جدید فرانزک لیبارٹریاں فوری طور پر قائم کرنی چاہئیں۔ 

ہفتہ کو سپریم کورٹ نے مشرف حملہ کیس کے ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔ 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔فیصلہ میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کو مقابلوں میں قتل کرنا دہشت گردی ختم کرنے کا حل نہیں۔ ججوں، تفتیش کاروں اور گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے اور انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کو جدید آلات کی فراہمی سے سزا سنانے کے عمل میں مدد مل سکتی ہے۔

انسداد دہشت گردی کے موجودہ نظام میں بہت سی خامیاں موجود ہیں تاہم تمام ایجنسیوں کے مشترکہ نیٹ ورک اور معلومات کے تبادلے سے دہشت گردی کو روکا جاسکتا ہے۔فیصلے کے مطابق انٹیلی جنس نیٹ ورک کی مضبوطی سے دہشت گردوں کو دستیاب مالی وسائل کنٹرول کیے جاسکتے ہیں۔ دارالحکومت اسلام آباد اور صوبوں میں جدید فرانزک لیبارٹریاں فوری طور پر قائم کرنی چاہئیں۔

ملک میں امن کی بحالی غیرملکی سرمایہ کاروں کومتوجہ کرے گی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مشرف حملہ کیس کا فیصلہ 30 نومبر کو سنایا تھا اور تینوں ملزمان انتخاب عباسی، ظفر علی اور محمد کبیر کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کرنے کا حکم دیا تھا۔