238

شریفاں بی بی کیس ٗ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے احکامات 

پشاور۔پشاور ہائی کورٹ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ملزمان کی جانب سے خاتون کو برہنہ کرنے کے بعد گلیوں میں گھمانے والے ملزمان میں سے مرکزی ملزم سجاول کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے خیبر پختونخوا پولیس کو ہدایت کی ہے کہ مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اگر ضرورت ہو تو اس حوالے سے عدالت کو بھی آگاہ کیا جائے۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قلندر علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مشہور شریفاں بی بی کے کیس کی سماعت کی تو اس دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قیصر علی شاہ ‘ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر شیر اکبر خان ‘ اے آئی جی لیگل فلک نواز اور ایس پی انویسٹی گیشن بنارس خان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ہڑتال کی وجہ سے مدعی کا وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوا دوران سماعت چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے جس پر انہوں نے پراگریس رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ باقی چار موبائل سیٹس کی ایف ایس ایل رپورٹ موصول ہوئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ چاروں موبائلز میں متاثرہ خاتون کی تصویر نہیں جبکہ کیس کا مرکزی ملزم سجاول تاحال مفرور ہے جس کی گرفتاری کے لئے پولیس تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔

عدالت نے اس موقع پر پولیس حکام کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں تیز کرے اور اگر انہیں کوئی مسئلہ ہو تو عدالت کو آگاہ کرے جس پر سماعت 22 فروری تک ملتوی کردی گئی ۔ عدالت نے اس موقع پر اگلی پیشی سے قبل پراگریس رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردےئے واضح رہے کہ شریفاں بی بی کیس میں نو میں سے آٹھ ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ مرکزی ملزم سجاول تاحال پولیس کی گرفت سے باہر ہے ۔