120

قبائلی بے گھر افراد کی امداد ی رقم میں خر دبرد کا انکشاف 

اسلام آباد۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی ریاستیں وسرحدی امور کے اجلاس کی کارروائی کے دوران انکشاف ہوا کہ قبائلی علاقوں میں سیکیورٹی اور بے گھر خاندانوں کی بحالی کے لیے 90 ارب روپے کے فنڈز کویکجا کر کے ایک ہی اکاؤنٹس کے ذریعے استعمال کیا جا رہا ہے سیکیورٹی کی مد میں 38 ارب روپے جبکہ بے گھر افراد کے لیے صرف تین ارب روپے جاری ہو سکے متعلقہ حکام نے ان تین ارب روپے کے استعمال سے بھی لا علمی کا اظہار کیا ہے کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے اس معاملے پر مصدقہ تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

کمیٹی نے معاملے کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پی اے سی سے متذکرہ 90 ارب روپے کے استعمال کی جانچ پڑتال کی درخواست کی جائیگی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن کی صدارت میں ہوا۔ قبائلی علاقوں میں امن اور تعمیر نو کے معاملات پر بریفنگ دی گئی متذکرہ معاملے پر فاٹا سیکرٹریٹ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور سیکرٹری سیکیورٹی لاء اینڈ آرڈر سے آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا ہے کہ اجلاس میں حکام نے فاٹا میں سیکیورٹی اور بے گھر افراد کی بحالی آبادکاری تعمیر نو کے فنڈز کے استعمال سے لا علمی کا اظہار کیا ہے چیئرمین قائمہ کمیٹی ہلال الرحمن نے کہا کہ سیکیورٹی کے لیے 38 ارب 50 کروڑ روپے جبکہ ترقیاتی فنڈز 3ارب روپے جاری ہوئے ترقیاتی بجٹ اور سیکیورٹی فنڈز کے اکاؤنٹس کو یکجا کر دیاگیا ہے۔ایک اکاؤنٹ کے ذریعے دو الگ الگ فنڈز کو کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے فنڈز کو یکجا کرنے پر قبائلی بے گھر افراد کی بحالی آباد کاری اور تعمیر نو کے فنڈز کے ضیاع (لیپس) ہونے کا خدشہ ہے کمیٹی نے اتفاق رائے سے فاٹا کے 90 ارب روپے کے فنڈز کے استعمال کی جانچ پڑتال کے لیے پی اے سی سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کمیٹی نے اپویشنز اور بد امنی سے قبائلی علاقوں میں معذور ہونیوالے افراد کے لیے فنڈز مختص کرنے اور فاٹا کے اساتذہ کو ہارڈ ایریا الاؤنس دینے کی سفارش کی ہے۔